رسائی کے لنکس

کشمیر میں پانی کو آلودگی سے پاک بنانے کی مہم


کشمیر میں پانی کو آلودگی سے پاک بنانے کی مہم
کشمیر میں پانی کو آلودگی سے پاک بنانے کی مہم

ماہر امور آب وماحولیات شفیق قریشی نے وائس امریکہ کو انٹرویوکے دوران بتایاکہ مظفرآباد شہر میں بہنے والے تمام22چشموں کے پانی کالیبارٹری ٹیسٹ کروایاگیا تو ان میں سے21کاپانی آلودہ پایاگیا۔جبکہ صرف ایک چشمے کا پانی صحت افزاء نکلا۔ انہوں نے بتایا کہ حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق پاکستانی کشمیر میں بہنے والے دریاوں اور ندی نالوں کا پانی نہانے اور پینے کے قابل نہیں ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ا دارہ تحفظ ماحولیات نے سورج کی روشنی کی مدد سے پینے کے پانی کو حیاتیاتی آلودگی سے محفوظ بنانے کے بارے میں آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی کشمیر میں متعددبار پانی کے تجزیات سے معلوم ہوا ہے کہ یہاں پائے جانے والے زیادہ تر چشموں ، کنوؤں اور پائپ لائنوں میں حیاتیاتی آلودگی بیکٹیریا کی شکل میں موجود ہے جو یرقان ( ہیپاٹائٹس )ہیضہ اور پیٹ کی دیگربے شمار بیماریوں کا سبب بنتے ہیں ۔

ان سے بچاؤکے لیے پینے کے پانی کو صحت افزاء بنانے کے لیے سورج کی روشنی سے استفادہ کیاجاسکتاہے ۔ یہ طریقہ سولر ڈس انفیکشن میتھڈ(solar Disinfection Method)یا سورج کی شعاعوں سے محفوظ بنانے کا طریقہ کہلاتا ہے
۔
تحفظ ماحول ایجنسی( EPA) کے ناظم اعلی افتخار نوید نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں بتایاکہ سورج کی روشنی سے پینے کے پانی کوسے صحت افزاء بنانے کا طریقہ سادہ اور آسان ہے ۔جس کے لیے شیشے کی بوتلیں درکار ہوتی ہیں۔”ان ایک سائیڈ پر سیاہ رنگ کرناہوگا تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ سورج کی شعاعیں جذب کر سکے۔اور بوتلوں کو صاف کرکے پانی بھرکر ڈھکن لگاکر چھ گھنٹے تک سورج کی روشنی میں اسطرح رکھا جاتاہے کہ بوتل یا بوتلوں کی بغیر رنگ والی سائڈ پرسورج کی روشنی پڑے۔ موسم ابر آلود ہو نے کی صورت میں دود ن تک رکھنا مفید ہوگا۔“

انھوں نے بتایا کہ اس کے بعد ان بوتلوں کو فریج یا کسی جگہ محفوظ کرکے پانی کو انہی بوتلوں سے براہ راست استعمال کیا جا سکتاہے ۔شیشے کی بوتلوں کی جگہ پلاسٹک کی بوتلیں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔جنھیں رنگ کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔تاہم ان بوتلوں کو تین چار بار استعمال کے بعد بدل لیا جائے۔

افتخار نوید نے بتایاکہ اقوامتحدہ کے ذیلی ادارے یواین ڈی پی ،یونیسف اور آئی یوسی این کی طرف سے اس طریقے پر تحقیق کے بعد اسے انتہائی موزوں قرار دیاگیاہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق انسان کو86 فیصدبیماریاں آلودہ پانی سے ہو تی ہیں جن سے بچاؤ صاف پانی کو محفوظ بناکر کیا جا سکتاہے۔

کشمیر میں پانی کو آلودگی سے پاک بنانے کی مہم
کشمیر میں پانی کو آلودگی سے پاک بنانے کی مہم

واضح رہے کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے زیادہ تر علاقوں میںآ بادی کا ا نحصار قدرتی چشموں پر ہے ۔ جن کا پانی بغیر لیبارٹری معائنہ کے استعمال کیاجاتاہے ۔جس سے نظام انہظام کی بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔جبکہ ملک بھر میں عمومی طور پر قدرتی چشموں اور کنوؤں کے پانی کو صاف اور معیاری تصورکیاجاتاہے۔لیکن صورت حال اس کے برعکس ہے۔

ماہر امور آب وماحولیات شفیق قریشی نے وائس امریکہ کو انٹرویوکے دوران بتایاکہ مظفرآباد شہر میں بہنے والے تمام22چشموں کے پانی کالیبارٹری ٹیسٹ کروایاگیا تو ان میں سے21کاپانی آلودہ پایاگیا۔جبکہ صرف ایک چشمے کا پانی صحت افزاء نکلا۔ انہوں نے بتایا کہ حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق پاکستانی کشمیر میں بہنے والے دریاوں اور ندی نالوں کا پانی نہانے اور پینے کے قابل نہیں ہے۔

پاکستانی کشمیرکے ایک ڈاکٹر طاہر مغل نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں بتایاکہ پانی کی آلودگی کے باعث یرقان، ہیضہ، دست ،آنکھوں اور جلد کی بیماریاں عام ہیں ۔اور لوگوں میں پانی کو آلودگی سے پاک کرکے استعمال کرنے کا شعور نہیں ہے۔اور طبیبوں کے علاوہ متعلقہ محکموں کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو محفوظ پانی استعمال کرنے کی ترغیب دیں ۔

XS
SM
MD
LG