رسائی کے لنکس

الشباب کے خلاف کینیا کی فوجی کاروائیاں جاری


الشباب کے خلاف کینیا کی فوجی کاروائیاں جاری
الشباب کے خلاف کینیا کی فوجی کاروائیاں جاری

کینیا کے افواج نے کہا ہے کہ وہ پڑوسی ملک صومالیہ کی دہشت گرد تنظیم 'الشباب' کی آپریشنل صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لیے اس کی مالی اور لاجسٹک سرگرمیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

کینیا کے فوجی حکام نے مسلم شدت پسند تنظیم کے صومالیہ میں موجود کئی اہم ٹھکانوں کے نزدیک پہنچنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ کینیا کی افواج 'الشباب' کے خلاف بڑی کاروائی کی غرض سے چار ہفتوں قبل سرحد عبور کرکے صومالیہ میں داخل ہوگئی تھیں۔

کینیا کے مسلح فوجی دستے کئی ہفتوں سے 'افماڈو' نامی مقامی قصبے کے نزدیک موجود ہیں جسے 'الشباب' کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم علاقے میں ہونے والی شدید بارشوں نے جنوبی صومالیہ کے اس علاقے میں کچی مٹی اور ریت سے بنی سڑکوں کو ناقابلِ استعمال بنادیا ہے جس کے باعث زمینی افواج کی نقل و حرکت دشوار ہوگئی ہے۔

کینیا کی حکومت نے اب تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ صومالیہ میں جاری فوجی کاروائی میں اس کے کتنے فوجی شریک ہیں۔

علاقے کے ایک اور شہر 'کِسمایو' کو بھی 'الشباب' کے ایک اہم معاشی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے جس کے متعلق اقوامِ متحدہ کا دعویٰ ہے کہ شدت پسند تنظیم اپنی ضروریات کے لیے بیشتر مالی اور دیگر وسائل اسی شہر سے حاصل کرتی ہے۔

'کِسمایو' کے کئی رہائشی شہر پر کینیا کی ممکنہ فضائی بمباری اور شہر میں 'الشباب' اور کینیا کی فوجیوں کے درمیان دوبدو جنگ کے خدشے کے پیشِ نظر علاقے سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔

یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ علاقے میں جاری شدید بارشوں کے باعث نقلِ مکانی کی کوشش کرنے والے کئی افراد شہر میں پھنس کے رہ گئے ہیں۔

کینیا کی اس فوجی کاروائی کے جواب میں 'الشباب' نے کینیا کے مفادات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کینیا کے شمالی علاقے میں قائم ایک گرجا گھر پر کیے گئے دستی بم کے حملے میں دو افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے تھے۔ گو کہ حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن حکام نے کہا ہے کہ وہ واقعہ میں 'الشباب' کے ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG