رسائی کے لنکس

غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں جاری


جان کیری اور بان کی مون
جان کیری اور بان کی مون

غزہ پولیس کے عہدیداروں کے مطابق اسرائیل نے منگل کی صبح ستر مقامات کو نشانہ بنایا جن میں پانچ مساجد، ایک کھیل کا اسٹیڈیم اور حماس کے مرحوم فوجی سربراہ کے گھر شامل ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی غزہ میں جاری لڑائی کو بند کرنے کے لیے مصر اور عرب لیگ کے عہدیداروں سے بات چیت جاری ہے۔

غزہ پولیس کے عہدیداروں کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں منگل کی صبح ستر مقامات کو نشانہ بنایا جن میں پانچ مساجد، ایک کھیل کا اسٹیڈیم اور حماس کے مرحوم فوجی سربراہ کے گھر شامل ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں سے جاری لڑائی رکنے کے تاحال کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔

بان کی مون اور جان کیری مصری عہدیداروں سے قاہرہ میں منگل کو بھی بات چیت جاری رکھیں گے اور اس کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اسرائیل اور مغربی کنارے جائیں گے جہاں وہ اسرائیلی وزیراعظم اور فلسطینی عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔

بان نے دونوں فریقوں پر لڑائی روکنے اور بغیر کسی پیشگی شرط کے بات چیت شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ انہوں نے کیری کو فوری جنگ بند کروانے کے لیے قاہرہ بھیجا ہے تاکہ اسرائیل اور حماس کو نومبر 2012 کے جنگ بندی معاہدے پر واپس لایا جا سکے۔

صدر اوباما نے کہا کہ " یہ کام اتنا آسان نہیں ہے ۔ ظاہر ہے دونوں طرف ایک جیسا جذباتی ماحول ہے اور اس میں کئی مشکل معاملات بھی شامل ہیں۔"

صدر اوباما کا مزید کہنا تھا کہ "میں نے جان کیری کو کہا ہے کہ وہ لڑائی رکوانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ ہم نہیں چاہتے کہ مزید عام شہری اپنی جان گنوائیں"۔

جان کیری کے ساتھ سفر کرنے والے امریکی وزارت خارجہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکت پر بڑھتی ہوئی تشویش کی وجہ سے یہ دورہ کیا جا رہا ہے۔

مبصرین کے مطابق 2012 والی جنگ بندی کی حالت پر واپسی اس لیے مشکل ہے کہ قاہرہ میں حکومت تبدیل ہو گئی ہے۔

مصر کے سابق صدر اور ان کی تنظیم اخوان المسلمین حماس سے قریبی تعلقات کی وجہ سے یہ معاہدہ کروانے میں کامیاب ہوئی تھی۔

مصر کے موجودہ صدر اور سابق فوجی جنرل عبدالفتح السیسی حماس کے بارے میں نسبتاً کم گرم جوش ہیں اور اس لیے کیری کو حماس کے حامی ترکی اور قطر کو شامل کرنا پڑے گا۔

امریکی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی پر اتفاق مشکل ہو گا کیونکہ 2012 کے مقابلے میں اب لڑائی آگے بڑھ گئی ہے کیونکہ حماس کا خیال ہے کہ جو وعدے اس سے 2012 میں کیے گئے تھے ان پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اس لیے حماس کو زیادہ یقین دہانیوں کی ضرورت ہو گی۔

حماس نے گزشتہ ہفتہ مصر کی طرف سے دی جانے والی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا کیونکہ اس کے بقول اسرائیل اور مصر کی طرف سے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی میں کوئی نرمی نہیں کی گئی ہے۔

پیر کو قاہرہ میں کیری نے غزہ میں فلسطینیوں کی رہائش، خوراک اور طبی امداد کے لیے 4 کروڑ ستر لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا بھی کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG