رسائی کے لنکس

کیری کا دورہ، معاشی اور سیکورٹی امور میں تعاون پر بات چیت


ازبکستان
ازبکستان

افغانستان میں جاری تشدد کے تناظر میں جان کیری کا یہ دورہ اس لئے بھی اہم ہے کہ کرائمیا بدحال ہے، جبکہ روس نے مشرق وسطیٰ میں شام کی اسد حکومت کو بچانے کے لئے مداخلت اور فضائی حملوں کا آغاز کیا ہے

امریکی وزیرخارجہ جان کیری پانچ وسط ایشیائی ممالک کے دورے کے آخری دن منگل کو ترکمانستان پہنچے اور انھوں نے ملک کی معاشی افزائش میں مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

جان کیری نے صدر گربنگولی بریدمکھامودف سے ملاقات میں اپنے اس موقف کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک مل کر ترکمانستان کے عوام کی ترقی کے لئے ایسے اقدامات اٹھا سکتے ہیں جو کہ جدید معیشت کے لئے ضروری ہیں۔

جان کیری نے واضح کیا کہ امریکہ، چین اور روس کے درمیان اثر و رسوخ کی دوڑ میں شامل نہیں ہونا چاہتا، جس میں ایک ملک فاتح تو دوسرا نقصان میں رہے۔

قبل ازیں، منگل کو جان کیری تاجکستان میں تھے جس کی افغانستان کے ساتھ ایک طویل سرحد ہے۔ انھوں نے سلامتی کے خطرات سمیت مختلف موضوعات پر بات کی۔ جان کیری نے صدر امام علی راکھمون سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ امریکہ تاجکستان کے ساتھ مل کر اس کی سرحدی سلامتی کے لئے کام کرے گا۔ بقول اُن کے، ’ہم ساتھ مل کر معاشی مسائل کے حل کے لئے بھی کام کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی سیکورٹی کے معاملات میں تعاون کو آگے بڑھانا چاہتا ہیں‘۔

افغانستان میں جاری تشدد کے تناظر میں جان کیری کا یہ دورہ اس لئے بھی اہم ہے کہ کرائمیا بدحال ہے، جب کہ روس نے مشرق وسطیٰ میں شام کی اسد حکومت کو بچانے کے لئے مداخلت اور فضائی حملوں کا آغاز کیا ہے۔

سوموار کو وزیر خارجہ کیری نے قزاقستان کے صدر، نذر بائیوف سے ملاقات کی اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کی کوششوں اور داعیش کے خلاف جنگ میں ان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے سکیورٹی مفادات مشترکہ ہیں؛ جبکہ نذر بائیوف کا کہنا تھا کہ قزاقستان کی خودمختاری اور اس کی معاشی ترقی اور مستقل حمایت کے لئے ان کا ملک امریکہ کا شکر گزار ہے۔

نذر بائیوف یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ وسط ایشیائی ممالک انتہا پسندی کے خوف میں اختلاف رائے کے حق کو ترک نہ کریں۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جواز بنا کر سیاسی مخالفت اور سول سوسائٹی کو پرامن اختلاف رائے کی بنا پر کچلنا مناسب نہیں۔

اتوار کو ازبکستان میں جان کیری نے روس کی پانچ سابق جمہوریاؤں قزاقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہوں سے بھی ملاقات کی۔ یہ تمام سربراہان مملکت افغانستان میں طالبان کے دوبارہ سر اٹھانے اور داعش جیسی دہشت گرد تنظمیوں میں بھرتی کے مسئلے پر تشویش کا شکار تھے۔ جان کیری نے ثمرقند میں اس سلسلے میں تشویش پر بات کی۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق، جان کیری کا دورہ، وسط ایشیا اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کی تجدید کے لئے تھا، خصوصا ایسے وقت میں جب روس کے ساتھ اس کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ لیکن، وہ انسانی حقوق کے حوالے سے بات کرنے میں دباؤ کا شکار نظر آئے۔

انسانی حقوق کی امریکی تنظیم، ہیومن رائٹس واچ نے جان کیری سے کہا تھا کہ وہ ان ممالک میں قید بے گناہوں کی رہائی کے لئے آواز اٹھائیں، ان ممالک میں ایذا رسانی کا خاتمہ کیا جائے اور دیگر انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔

حال ہی میں صحافیوں کی تنظیم، کمیوٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے بھی جان کیری کی توجہ سیاسی بنیادوں پر جیلوں میں پڑے صحافیوں، آن لائن سنسرشپ اور صحافیوں پر حملوں کے مسئلے کی جانب مبنذول کرائی تھی۔ سی پی جے کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے مطابق، وسط ایشیائی ممالک میں میڈیا کی آزادی کی صورتحال بدترین ہوتی جا رہی ہے۔

جان کیری کے دفتر نے سوموار کو بتایا ہے کہ وزیر خارجہ اس ہفتے لندن کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اپنے برطانوی ہم منصب، فلپس ہیمنڈ سے ملاقات میں شام سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر بات چیت کریں گے۔

XS
SM
MD
LG