رسائی کے لنکس

القاعدہ کے اہم بم ساز کی ہلاکت کا شبہ


امریکہ نے اس سے پہلے دریجون کو نومبر 2014 میں نشانہ بنایا تھا اور خیال تھا کہ وہ خراسان گروپ کی بم بنانے اور تربیت کی تنصیبات کے خلاف کی گئی فضائی کارروائیوں میں مارا گیا تھا مگر بعد میں یہ خیال غلط ثابت ہوا۔

اتحادی افواج کی فضائی کارروائیوں سے بظاہر ایک فرانسیسی جنگجو ہلاک ہو گیا ہے جو شام میں القاعدہ سے وابستہ ایک تنظیم کو بم بنانے کی اعلیٰ درجے کی خدمات فراہم کر رہا تھا۔

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امکان ہے کہ خراسان گروپ کا ڈیوڈ دریجون جولائی کے اوائل میں خراسان کے اعلیٰ عہدیداروں پر کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں ہلاک ہو گیا تھا۔

عہدیدار نے کہا کہ دریجون دھات کا استعمال نہ کرنے والے دیسی ساخت کے بم تیار کرتا تھا جن کا پتہ چلانا انتہائی مشکل ہے اور’’ اس (کی ہلاکت) کا کافی گہرا اثر ہوگا۔‘‘

’’یہ گروپ مغربی اہداف پر بڑے حملوں میں ملوث رہا ہے۔‘‘

امریکہ نے اس سے پہلے دریجون کو نومبر 2014 میں نشانہ بنایا تھا اور خیال تھا کہ وہ خراسان گروپ کی بم بنانے اور تربیت کی تنصیبات کے خلاف کی گئی فضائی کارروائیوں میں مارا گیا تھا مگر بعد میں یہ خیال غلط ثابت ہوا۔

ٹوئیٹر پر ایک معروف شدت پسند نے کہا تھا کہ دریجون پہلے حملے میں زخمی ہوا تھا مگر بچ نکلا تھا۔

کاؤنٹر ٹیررزم پراجیکٹ کے مطابق 25 سالہ دریجون نے 13 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا اور مصر سے عربی اور اسلامیات کی تعلیم حاصل کی۔ 2010 میں وہ پاکستان گیا اور جہاد اور بم بنانے کی تربیت حاصل کی۔

XS
SM
MD
LG