رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: کپڑے کی مشہور فیکٹری آگ لگنے سے خاکستر


فائل
فائل

فیکٹری کا شمار بنگلہ دیش کی 10 بڑی ٹیکسٹائل ملوں میں ہوتا تھا اور وہاں 18 ہزار ملازمین کام کرتے تھے۔

کئی اہم مغربی برانڈز کو ملبوسات فراہم کرنے والی بنگلہ دیش کی مشہور گارمینٹس فیکٹری اپنے ہی ملازمین کے ہاتھوں خاکستر ہوگئی ہے۔

حکام کے مطابق فیکٹری کے ملازمین نے اپنے ایک ساتھی کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت کی جھوٹی افواہ پر مشتعل ہوکر جمعرات کی شب فیکٹری کو آگ لگادی تھی۔

آگ کے نتیجے میں دارالحکومت ڈھاکہ سے 40 کلومیٹر شمال میں واقع قصبے غازی پور میں قائم 10 منزلہ فیکٹری مکمل طور پر خاکستر ہوگئی ہے جب کہ آگ نے فیکٹری سے متصل چار دیگر عمارتوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے کی کاروائی میں 22 فائر بریگیڈز نے حصہ لیا اور 15 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی فیکٹری سے متصل عمارتوں میں لگی آگ پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جاسکا تھا۔

فیکٹری مالکان کے مطابق وہ مشہور امریکی اور کئی دیگر مغربی کمپنیوں اور ریٹیلرز کو مال برآمد کرتے تھے جن میں 'مارکس اینڈ اسپینسر'، 'وال مارٹ اسٹورز' اور 'گیپ' جیسی صفِ اول کی برانڈز شامل ہیں۔

فیکٹری کا شمار بنگلہ دیش کی 10 بڑی ٹیکسٹائل ملوں میں ہوتا تھا اور وہاں 18 ہزار ملازمین کام کرتے تھے۔

فیکٹری کے ایک منیجر نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ آتش زدگی کے وقت فیکٹری میں غیر ملکی کمپنیوں کے آئندہ چھ ماہ کے آرڈرز کا تیار مال موجود تھا جو سب کا سب بھسم ہوگیا ہے۔

منیجر نے بتایا کہ ابتدائی اندازے کے مطابق آتش زدگی سے 10 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا ہے جب کہ نقصان کا تخمینہ مزید بھی بڑھ سکتا ہے۔

علاقہ پولیس کے مطابق جمعرات کو فیکٹری کے ملازمین تنخواہیں بڑھانے کے مطالبے کے حق میں سڑک بلاک کرکے احتجاج کر رہے تھے جس کے دوران میں انہوں نے فیکٹری اور نزدیک کی دو عمارتوں میں گھس کر توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔

حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے احتجاجی ملازمین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی جس کے دوران یہ افواہ پھیل گئی کہ پولیس کی فائرنگ سے فیکٹری کا ایک ملازم ہلاک ہوگیا ہے۔

اس افواہ پر احتجاجی ملازمین کے ایک گروپ نے مشتعل ہوکر فیکٹری کو آگ لگادی۔ حکام کے مطابق احتجاجی ملازمین نے کافی دیر تک فائر بریگیڈز کو بھی آگ بجھانے کے لیے فیکٹری تک پہنچنے سے روکے رکھا جس کے بعد آگ پر فوری قابو نہیں پایا جاسکا۔

خیال رہے کہ دنیا میں چین کے بعد بنگلہ دیش سلے سلائے کپڑوں اور ملبوسات کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے جس کا بیشتر مال بڑی بڑی مغربی کمپنیاں خریدتی ہیں۔

لیکن گارمینٹس فیکٹریوں کی ابتر صورتِ حال، ملازمین کی انتہائی کم تنخواہوں اور سہولیات اور حفاظتی انتظامات کے فقدان کے باعث بنگلہ دیش کی گارمینٹس انڈسٹری میں کئی ہلاکت خیز واقعات پیش آچکے ہیں۔ رواں سال اپریل میں ہی ایک کثیر المنزلہ فیکٹری منہدم ہونے سے اس میں کام کرنے والے 1100 سے زائد مزدور ہلاک ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے پیشِ نظر مغربی ممالک اور کمپنیوں نے بھی بنگلہ دیش کی حکومت سے گارمینٹس فیکٹریوں کے ملازمین کی حالتِ زار بہتر بنانے کا مطالبہ کر رکھا ہے جب کہ یہ ملازمین بھی تنخواہوں میں اضافے اور دیگر سہولیات کےحصول کے لیے تحریک چلا رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG