رسائی کے لنکس

2010ء کے جبران ایوارڈز کی تقسیم


خلیل جبران
خلیل جبران

لبنان سے تعلق رکھنے والےمصنف خلیل جبران کی کتابوں کے ترجمے دنیا کی اکثر زبانوں میں ہوچکے ہیں۔انہوں نے اپنا فن اور اپنا قلم انسانی حقوق کے احترام اورقوموں اور طبقوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کے لیے وقف کردیاتھا۔ واشنگٹن میں قائم عرب امریکن انسٹی ٹیوٹ گذشتہ 12 برس سے ان کے نام سے منسوب جبران ایورڈ تقسیم کررہا ہے۔جو خلیل جبران کے نظریات کو آگے بڑھانے والی شخصیات کو دیا جاتا ہے۔

لبنانی امریکی شاعر اور فلسفی خلیل جبران نے کہا تھا۔ “میرے بھائی مجھے تم سے پیار ہے، چاہے تم کوئی بھی ہو، چاہے تم گرجے میں جاتے ہو، مندر میں اپنا ماتھا ٹیکتے ہو یا مسجد میں نماز پڑھتے ہو۔

خلیل جبران کی مشہور کتاب “The Prophet” میں مختلف رنگ نسل اور مذاہب کے درمیان بہتر روابط کے لیے ان کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔

اس سال شکاگو کے میئر رچرڈ ڈیلے کو ان کی ذاتی کامیابیوں کے بدلے میں جبران ایوارڈ دیا گیا۔

ان کو یہ ایوارڈ عرب دنیا اور امریکیوں کے درمیان اور مقامی سطح پر شکاگو میں بسنے والے عرب امریکیوں کے درمیان بہتر تعلق قائم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے صلے میں دیا گیا۔ انہوں نے شکاگو شہر کے سکولوں میں عربی زبان کا کورس شامل کیا ہے۔

میئر کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل کے مرد اور خواتین جو ایلیمنٹری اور ہائی سکولوں سے نکل کر یہاں ملازمتوں کے لیے آتے ہیں ان کو یہ سمجھانے کےلیے کہ دنیا کتنی چھوٹی ہے اور عرب دنیا نے انسانیت کے لیے کیا کردار ادا کیا ہے ۔ زبان بہت اہم ہے۔

اس سال یہ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں عبدالرحمن زیتون بھی شامل ہیں جو نیو اورلینز کے رہائشی ہیں جن پر ایک امریکی مصنف ڈیو ایگرز نے کتاب لکھی ہے۔

سمندری طوفان کترینا کے دوران زیتون نے پانچ دن اور رات اپنی کشتی میں متاثرہ لوگوں کو اشیاء ضرورت تقسیم کیں اور پانی میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالا۔ انہیں دہشت گردی کے شبے میں گرفتار کر کے بیس دن تک قید میں بھی رکھا گیا۔

زینون کا کہنا ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے حکم دیا کہ ہم اپنے ہمسائیوں کی مدد کریں۔ ان کی ایک مشہور حدیث ہے کہ آپ پیٹ بھر کر نہیں سو سکتے اگر آپ کا ہمسایہ بھوکا ہو۔ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ جو بھی مدد کر سکیں وہ کریں۔

جج روزمیری بارکٹ کو ایک عرب امریکی کے طور پرانصاف اور برابری کے لیے اس سال عوام کی خدمت کے صلے میں یہ ایوارڈ دیا گیا۔ وہ 1994 سے ریاست فلوریڈا کی کورٹ آف اپیلز کے ساتھ وابستہ ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ میں جانتی ہوں کہ میری کہانی منفرد نہیں۔ میں یہاں موجود لوگوں کو دیکھتی ہوں تو مجھے یہ نظر آتا ہے کہ یہ کہانی ہزاروں بار دہرائی گئی ہے۔ اور میرا یقین ہے کہ اسے دہراتے ہوئےہم نے امریکہ کی بنیادوں کو مزید مضبوط کیا ہے۔

کارپوریشن فار نیشنل اینڈ کمیونٹی سروس امریکی حکومت کا خود مختار ادارہ ہے۔ اس ادارے نے امریکہ میں ضرورت مند لوگوں کی مدد کی ہے۔ فرینک ٹرینٹی نے جنرل کونسل کے طور پر ادارے کی خدمات کا ایوارڈ لیا۔ان کا کہنا ہے کہ سروس کے ذریعے لوگوں کے درمیان اختلافات ختم کیے جاسکتے ہیں اور کمیونٹیوں کے درمیان پل قائم کر سکتے ہیں۔

جیمز ذوگبی عرب امریکی انسٹی ٹیوٹ کے صدر ہیں وہ ایوارڈز کے بارے میں کہتے ہیں کہ ہم اپنی زندگیوں میں جن روایات کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں ان کی بات کرنے والوں کی ہم قدر کرتے ۔ان کی قدر کر کے ہم انسانیت کی قدر کر رہے ہیں۔

مختلف تہذیبوں کو سمجھنے کی ضرورت کے لیے۔ عرب امریکی کامیڈین احمد احمد نے عربوں کے بارے میں تصورات پر اپنا ذاتی تجربہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ جب بھی میں مشرقِ وسطی سے واپس آتا ہوں میرے دوست مجھ سے پوچھتے ہیں کہ تم مشرقِ وسطی میں کیا کر رہے تھے۔ اور میں کہتا ہوں کہ ہم وہاں کامیڈی شو کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں واقعی؟فوجیوں کے لیے؟ اورعربوں کے لیے نہیں۔ کیا وہ انگریزی سمجھ لیتے ہیں۔

خلیل جبران نے کہا تھا کہ دوستی کی مٹھاس میں مسکراہٹ اور خوشی کو بڑھنے دیا جائے۔

XS
SM
MD
LG