رسائی کے لنکس

ایران کے ایٹم بم کا 'افسانہ' امریکہ نے گھڑا ہے، خامنہ ای


فائل
فائل

ایرانی سپریم رہنما نے کہا کہ دنیا کے لیے اصل خطرہ امریکہ ہے جو مختلف ملکوںمیں مداخلت کرکے انہیں عدم استحکام سے دوچار کرتا ہے۔

ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری ہتھیار وں کا افسانہ امریکہ کی اختراع ہے تاکہ اسلامی جمہوریہ کو ایک دشمن ریاست کی حیثیت سے دنیا کے سامنے پیش کیا جاسکے۔

اتوار کو ایرانی فوج کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے سپریم رہنما نے کہا کہ دنیا کے لیے اصل خطرہ امریکہ ہے جو مختلف ملکوںمیں مداخلت کرکے انہیں عدم استحکام سے دوچار کرتا ہے۔

ٹی وی پر براہِ راست نشر کیے جانے والے اپنے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران کے فریق ڈھکے چھپے انداز میں اور بے شرمی سے اسے فوجی حملے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس کے مقابلے کے لیے ایرانی فوج کو تیار رہنا چاہیے۔

آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان سے چند روز قبل امریکی فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ جوہری تنازع پر ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے عبوری معاہدے کے باوجود اس کے خلاف فوجی کارروائی کا آپشن کھلا ہے۔

امریکی مسلح افواج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ حتمی معاہدہ طے پانے کے بعد بھی اگر ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے کسی مرحلے پر فوجی حملے کی ضرورت پڑی تو اس کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔

ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے امریکی جنرل کے اس بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ "دھمکیاں دینا امریکہ کی پرانی عادت ہے جو جلد اس کی جان نہیں چھوڑے گی۔"

ایران کے سپریم رہنما ہونے کے ناتے آیت اللہ علی خامنہ ای کو اسلامی جمہوریہ میں تمام اہم معاملات میں حتمی فیصلے کا اختیار حاصل ہے اور وہ امریکہ کے خلاف سخت بیانات جاری کرنے کے باوجود جوہری تنازع پر اس کے ساتھ ایران کے مذاکرات کی "محتاط حمایت" کرتے رہے ہیں۔

عبوری سمجھوتہ طے پا نے کے بعد اپنے پہلے باقاعدہ ردِ عمل میں خامنہ ای نے کہا تھا کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہر اس سمجھوتے کو قبول کرنے پر تیار ہیں جس میں ایران کے وقار اور عزت کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔

گزشتہ ماہ طے پانے والے عبوری سمجھوتے کے تحت ایران اور چھ عالمی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ، روس، چین، فرانس اور جرمنی) کے نمائندے 30 جون سے قبل حتمی معاہدے کی تفصیلات طے کرنے میں مصروف ہیں۔

فریقین کے درمیان بات چیت کا اگلا دور آئندہ ہفتے ویانا میں ہوگا۔

XS
SM
MD
LG