رسائی کے لنکس

جرائم پیشہ عناصر کی ’معاونت‘ کا الزام، خانانی گرفتار


امریکی حکومت نے ’جرائم پیشہ گروپ، اسمگلروں اور دہشت گردوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف‘ دبئی حکومت کی کارروائی کا خیرمقدم کیا ہے؛ اور مستقبل میں مزید قریبی تعاون کے ساتھ ان عناصر کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے

منشیات کی روک تھام سے متلعق امریکی ادارے، ’یو ایس انفورسمنٹ ایجنسی‘ نے دنیا بھر کی دہشت گرد تنظیموں، جرائم پیشہ گروہوں اور منشیات کے اسمگلروں کی غیرقانونی دولت مختلف بنکوں اور مالیاتی اداروں میں منتقل کرکے قانونی شکل دینے کے الزام میں دبئی کے منی ایکسچنجر، الطاف خانانی کو گرفتار کرلیا ہے۔

ساتھ ہی، امریکی محکمہ خزانہ نے ’اُن (خانانی) کے 2 اداروں الضرونی ایکسچنج اور خانانی منی لانڈرنگ آرگنائزیشن کو دہشگردوں اور جرائم پیشہ گروہوں کا معاون ادارہ قرار دے کر ان کے تمام اثاثے ضبط کردئے ہیں اور امریکی شہریوں کو ان سے لین دین سے روک دیا ہے‘۔

امریکی محکمہٴخزانہ کے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں واقعے کی تفصلات بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ’خانانی منی لانڈرنگ آرگنائزیشن کے مالک، الطاف خانانی دبئی میں الضرورنی ایکسچنج کے نام سے منی لانڈرنگ کا کاروبار کر رہے تھے، جس کے دوران، اُنھوں نے دنیا بھر میں جرائم پیشہ گروہوں، دہشت گردوں اور منشیات کے اسمگلروں کو دولت کی منتقلی کے لئے اپنی خدمات پیش کیں‘۔

’اور، بنکوں اور مالیاتی اداروں سے اپنے بہترین تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے اربوں ڈالر مالیت کے اثاثوں کی پاکستان، دبئی، امریکہ، برطانیہ، کنیڈا، آسڑیلیا اور دیگر ممالک کے درمیان لین دین کی‘۔

پریس ریلیز کے مطابق، ’اُن کے صارفین میں چین، کولمبیا، میکسیکو کے منظم جرائم پیشہ گروپ، لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ سے منسلک افراد کے علاوہ طالبان بھی شامل تھے؛ جبکہ الطاف خانانی کا لشکر طیبہ، داؤد ابراہیم، القائدہ اور جیش محمد جیسی تنظیموں سے بھی نہایت قریبی تعلق تھا‘۔

امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی، میامی ڈویژن، کے اسپیشل ایجنٹ انچارج انڈولف پی ویٹ کے مطابق، ’ملزم الطاف خانانی کو جرائم پیشہ گروہوں اور دہشت گردوں کی منی لانڈرنگ کے الزام میں 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے ایک ہفتہ قبل دبئی مرکزی بنک کے اینٹی لانڈرنگ یونٹ نے الطاف خانانی کی دوسری کمپنی الضرونی ایکسچنج کے خلاف کارروائی کی، جس کے بعد، ڈی ای اے اور دبئی کے ادارے نے قریبی اشتراک سے دنیا کے سب سے بڑے منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے‘۔

امریکی حکومت نے ’جرائم پیشہ گروپ، اسمگلروں اور دہشت گردوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف‘ دبئی حکومت کی کارروائی کا خیر مقدم کیا ہے؛ اور مستقبل میں مزید قریبی تعاون کے ساتھ ان عناصر کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

دہشت گردی اور مالیاتی انٹلی جنس کے لئے قائم مقام امریکی معاون وزیر، ایڈم جے سوزبن کا کہنا ہے کہ ’خانانی منی لانڈرنگ آرگنائزیشن نے مالیاتی اداروں سے اپنے بہترین تعلقات کا غلط استعمال کیا اور غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی جرائم پیشہ گروپ، منشیات کے اسمگلروں اور دہشت گردوں کے اربوں ڈالر کی رقم کی ان مالیاتی اداروں تک رسائی ممکن بنائی۔‘

وائس آف امریکہ نے دبئی میں موجود الطاف خانانی کے پارٹنر، بابر بٹ سے رابطہ کیا اور ان سے صورتحال پر تبصرے کی درخواست کی۔ لیکن، اُنھوں نے اس مسئلے پر کسی بھی قسم کی بات کرنے سے انکار کیا۔

یاد رہے کہ خانانی گروپ کے ایکسچنج کے کاروبار کے خلاف 2008ء میں پاکستان میں بھی قانونی کارروائی ہوئی تھی، جس میں مبینہ طور پر اربوں ڈالر کی غیر قانونی لین دین کے شواہد سامنے آئے تھے، جس کے بعد، گروپ کے بیشتر لوگ دبئی فرار ہوگئے تھے، جہاں انھوں نے دوسرے ناموں سے کاروبار شروع کردیا تھا۔

XS
SM
MD
LG