رسائی کے لنکس

خیبر ایجنسی: جاری آپریشن میں 44 مشتبہ عسکریت پسند گرفتار


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف فرنٹیئر کور کے دستوں کی کارروائیاں جاری ہیں جن میں حکام نے 44 مشتبہ جنگجوؤں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ایف سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک دین خیل، اکا خیل اور سپا نامی علاقوں میں جنگجوؤں کے متعدد ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی یہ کارروائیاں گذشتہ ہفتے ایک فوجی قافلے پر عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد شروع کی گئی ہیں جس میں ایک افسر سمیت پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

تحصیل باڑہ کے شورش زدہ علاقوں میں فرنٹیئر کور کا آپریشن شروع ہونے کے بعد سے مقامی آبادی کی محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ صوبہ خیبر پختون خواہ کے آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ترجمان عدنان خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک تین ہزار افراد نے جلوزئی کے مقام پر سرکاری خیمہ بستی میں اپنا اندارج کرایا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

’’فاٹا سیکریٹریٹ کے حکام نے ہمیں بتایا ہے کہ 1500 خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں اور ان میں زیادہ تر اپنے عزیز و اقارب کے ہاں ہی قیام کریں گے۔ اصل میں کیمپ کی زندگی بڑی مشکل بھی ہوتی اور لوگوں کی ترجیح ہوتی ہے کہ اپنے رشتہ داروں کے ہاں مقیم ہوں اور صاحب حیثیت لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے لیے مناسب جگہ حاصل کر کے وہاں رہائش اختیار کر سکیں۔ ہم ایسے حالات میں اقوام متحدہ کے اداروں سے مدد کے حصول کی اپیل کرتے ہیں اور ان کی طرف سے ہر مرتبہ برقت امداد ملتی ہے اور اس بار بھی وہ جلد ہی متاثرہ خاندانوں کو خوراک کی فراہمی شروع دیں گے۔‘‘

خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں اس سے قبل بھی فوج اور فرنٹیئر کور متعدد آپریشنز کر چکی ہیں لیکن اس کے باوجود یہاں شدت پسندوں کی سرگرمیاں حکام اور مقامی پر امن قبائلیوں کے لیے باعث پریشانی ہیں۔

افغان سرحد سے ملحقہ خیبر ایجنسی میں موجود عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے کیوں کہ اسی قبائلی علاقے سے گزرے والی مرکزی شاہراہ کے ذریعے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے سامان رسد کی بیشتر ترسیل بھی کی جاتی ہے۔

انسداد دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ کے دوران حالیہ برسوں میں لاکھوں افراد گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جن میں سوات آپریشن کے دوران نقل مکانی کرنے والے 20 لاکھ سے زائد افراد بھی شامل ہیں۔ تاہم ان بے گھر خاندانوں کی اکثریت اپنے علاقوں میں فوجی آپریشن کے خاتمے کے بعد واپس جا چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG