رسائی کے لنکس

یوکرین: علیحدگی پسندوں کا جنگ بندی کا مطالبہ مسترد


ڈونیسک
ڈونیسک

ایک روز قبل، علیحدگی پسندوں نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں کسی ’شدید انسانی تباہی‘ سے بچنے کے لیے جنگ بندی پر تیار ہیں۔ اتوار کے دِن، یوکرین کی فوج کے ترجمان نے اس اپیل کو رد کرتے ہوئے باغیوں پر زور دیا کہ وہ ’سفید پرچم بلند کریں‘ اور ہتھیار ڈال دیں

یوکرین کے ایک فوجی ترجمان نے اتوار کے روز روس نواز علیحدگی پسندوں کی طرف سے جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے، ایسے میں جب مشرقی یوکرین میں لڑائی جاری رہی۔

ایک روز قبل، علیحدگی پسندوں نے کہا کہ مشرقی یوکرین میں کسی ’شدید انسانی تباہی‘ سے بچنے کی خاطر جنگ بندی پر تیار ہیں۔ لیکن، اتوار کے دِن، یوکرین کی فوج کے ترجمان، ایندری لائسنکو نے اس اپیل کو رد کرتے ہوئے باغیوں پر زور دیا کہ وہ ’سفید پرچم بلند کریں‘ اور ہتھیار ڈال دیں۔

اپنے مطالبے سے پھرتے ہوئے، علیحدگی پسندوں نے اتوار کے روز کہا کہ کسی جنگ بندی کے لیے ضروری ہے کہ یہ ’دوطرفہ‘ ہو، اور یہ کہ یوکرینی حکومت کسی سمجھوتے تک پہنچے کے قابل نہیں، جس کے باعث، جنگ بندی پر بات کرنا ’بے مقصد‘ ہوگی۔

یوکرین کی فوج ڈونیسک اور لہانسک میں علیحدگی پسندوں کی افواج کے باقی ماندہ مضبوط ٹھکانوں پر قبضے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ڈونیسک کے باسیوں نے بتایا ہے کہ اتوار کے روز بھاری دہانے کی فائرنگ جاری رہی اور لہانسک سے بھی شدید لڑائی کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔

روس نے یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد پر فوجی موجودگی میں اضافہ کیا ہے، اور گذشتہ منگل کو اُس نے بین الاقوامی ریڈ کراس کے توسط سے مشرقی یوکرین کی طرف امدادی قافلہ روانہ کرنے کی پیش کش کی، جس کے باعث اس خوف کو ہوا ملی کہ انسانی ہمدردی کے مشن کی آڑ میں وہ یوکرین کو فتح کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔


جمعے کو، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر، سمنتھا پاور نے کہا کہ روس کی طرف سے یوکرین میں’مزید کسی یکطرفہ مداخلت، جس میں انسانی ہمدردی کے نام کو استعمال کرنا بھی شامل ہے‘، اُسےیوکرین ’فتح‘ کرنے کا ایک بہانہ خیال کیا جائے گا۔


اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران روس کی طرف سے علیحدگی پسندوں کو سرحد پار فوجی اعانت میں کافی حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اتوار کے دِن اس بات پر زور دیا کہ انسانی ہمدردی کی بنا پر مشرقی یوکرین کو امداد فراہم کرنے کا معاملہ ’فوری‘ نوعیت کا ہے، جس میں تاخیر نہیں برتی جاسکتی۔ اور یہ کہ، یہ بات صرف صدر ولادیمیر پیوٹن کے کنٹرول میں ہے۔

لاوروف نے کہا کہ پچھلے چند دٕٕنوں کے دوران، اُنھوں نے اس بارے میں یوکرین، امریکہ اور برطانیہ کے اپنے ہم منصبوں اور ریڈ کراس سے بات چیت کی ہے۔

امریکی محکمہٴخارجہ کے مطابق، وزیر خارجہ جان کیری نے ہفتے کو ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے، لاوروف کو بتایا کہ یوکرین میں امداد پہنچانے کا بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ یہ کام بین الاقوامی تنظیموں کی معرفت کیا جائے، جو پہلے ہی یہ کام سر انجام دے رہی ہیں۔ کیری نے لاوروف سے کہا کہ امن کار مشن یا انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر قافلے بھیجے کے بہانے روس کو یوکرین میں کوئی مداخلت نہیں کرنی چاہیئے۔

XS
SM
MD
LG