رسائی کے لنکس

قرآن نذر آتش کرنے کے منصوبے کے خلاف امریکی مذہبی راہنماؤں کا اتحاد


قرآن نذر آتش کرنے کے منصوبے کے خلاف امریکی مذہبی راہنماؤں کا اتحاد
قرآن نذر آتش کرنے کے منصوبے کے خلاف امریکی مذہبی راہنماؤں کا اتحاد

واشنگٹن کے نیشنل پریس سینٹر میں امریکی مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں کے تحفظ کے عزم کا اظہار کرنے والوں میں صرف مسلمان رہنما ہی نہیں بلکہ عیسائی اور یہودی مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما بھی شامل تھے جنہوں نے امریکہ میں مذہبی رواداری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی منصوبے کی مذمت کی اور فلوریڈا کے ایک ایونجیلیکل عیسائی گروپ ورلڈ آوٹ ریچ سینٹر کی طرف سے شروع کی گئی مہم کو انتشار اور نفرت پھیلانے کا منصوبہ قرار دیا۔

کیتھولک عیسائیوں کے روحانی مرکز ویٹیکن کی مذہبی کونسل نے امریکہ میں 11ستمبر2001 کی دہشت گردی کی برسی کے موقعے ایک چرچ کے پادری کی طرف سے قران نذر آتش کرنے کے لئے چلائی جانےو الی مہم کو اشتعال انگیزاور سنگین قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ 11 ستمبر کی دہشت گردی کا جواب نفرت انگیز سرگرمیوں سے نہیں دیا جا سکتا ۔دوسری طرف امریکہ کے تمام عقائد سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماوں نے یہاں آباد مسلمانوں کے خلاف ایسے اقدامات کی شدید مذمت کی ہے جس سے امریکی مسلمان کمیونٹی میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہورہا ہے۔

امریکہ کو شخصی آزادیوں کی سر زمین کہا جاتا ہے ۔ جہاں تمام مذاہب اور رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے اپنے اپنے عقائد پر عمل کرنے میں آزاد تصور کئے جاتے ہیں مگر 11 ستمبر 2001 کی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے مقام کے قریب نیو یارک میں ایک مسجد قائم کرنے کے منصوبے اورفلوریڈا میں ایک ایونجیلیکل چرچ کے پادری کی جانب سے11 ستمبر کو قرآن کو نذر آتش کرنے کی مہم شروع ہونے کے بعد امریکی مسلمانوں میں پچھلے کچھ ماہ سے احساس عدم تحفظ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

قرآن نذر آتش کرنے کے منصوبے کے خلاف امریکی مذہبی راہنماؤں کا اتحاد
قرآن نذر آتش کرنے کے منصوبے کے خلاف امریکی مذہبی راہنماؤں کا اتحاد

ایسے میں واشنگٹن کے نیشنل پریس سینٹر میں اکٹھے ہو کر امریکی مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں کے تحفظ کا عزم کرنے والوں میں صرف مسلمان رہنما ہی نہیں بلکہ عیسائی اور یہودی مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما بھی شامل تھے جنہوں نے امریکہ میں مذہبی رواداری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی منصوبے کی مذمت کی ۔ اور فلوریڈا کے ایک ایونجیلیکل عیسائی گروپ ورلڈ آوٹ ریچ سینٹر کی طرف سے شروع کی گئی مہم کو انتشار اور نفرت پھیلانے کا منصوبہ قرار دیا ہے۔

ریلیجس ایکشن سینٹر ریفارم جوڈزم کے ڈائریکٹر ربائی ڈیوڈ سیپرسٹین کا کہناتھا کہ نفرت انگیز جرائم اور نفرت پر مبنی تقاریر صرف باتیں نہیں ہیں ، یہ ہمارے ملک کی بنیاد اور آزادیوں پر حملہ ہیں ۔

کارڈینل تھیوڈور مک کارک نے کہا کہ جب ایسے واقعات ہوتے ہیں ، جب ایسی چیزوں ہمارے ملک کے اتنے اچھے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں جو اسلام کو امریکہ کے ساحلوں تک لے کر آئے تو مذہبی رہنما خاموش نہیں رہ سکتے ۔

امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے بھی ڈو ورلڈ آوٹ ریچ سینٹر کی جانب سے اسلام یا مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کی کسی بھی کوشش کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ جبکہ اس مہم کا آغاز کرنے والے ریورنڈ ٹیری جونز بھی اپنے مبینہ منصوبے پر عمل درآمد کی صورت میں تشدد کے واقعات کے خدشے سے واقف ہیں ۔مگر ان کا کہنا ہے کہ اسلامی بنیاد پرستی امریکہ اور دنیا کے امن کے لئے زیادہ بڑا خطرہ ہے اور وہ11 سمتبر 2001 کی دہشت گردی میں ہلاک ہونےو الوں کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے ہیں۔

.
.

پادری کا کہنا تھا کہ یہ کوئی تشدد کا واقعہ نہیں ہے ۔ہم جانتے ہیں ہمارا پیغام جارحانہ ہے ۔اگرچہ ہم قرآن کو ایک مقدس کتاب سمجھتے ہیں مگر یہ صرف ایک کتاب ہے ۔ ہم مسلمانوں سے نفرت نہیں کرتے اور نہ ہی ہمارے منصوبے کا ہدف امریکی مسلمان ہیں ۔

افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوج کے کمانڈر جنرل پیٹرئیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ قران کو نذر آتش کرنے کے کی کسی منصوبے کو مسلم دنیا میں انتہا پسند عناصر اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے استعمال کریں گے ۔جبکہ امریکہ کے تمام شہروں میں مذہبی رہنماوں کی جانب سے ایسے کسی اقدام کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے ۔

پادری ریورینڈ بیل کا کہناتھا کہ مجھے لگتا ہے کہ ٹیری جونز ایسا سوچے سمجھے بغیر یا سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے کر رہے ہیں ۔

امریکی مسلمانوں کا خیال بھی کچھ ایسا ہی ہے ۔ دارالعلوم انسٹی ٹیوٹ کےانتھونی عبداللہ ساپندور کا کہنا تھا کہ ہمیں اس پرغصہ ہے ، لیکن ہم اس کا کوئی بہتر حل تلاش کر سکتے ہیں ۔ مسلمانوں کو اشتعال دلاکر وہ دنیا میں امن کا پیغام کیسے عام کر سکتے ہیں ۔

ان کا کہنا ہے کہ اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے امریکہ اور دنیا بھر میں بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ،تاکہ لوگ ایک دوسرے کو قریب سے جان سکیں ۔

XS
SM
MD
LG