رسائی کے لنکس

شمالی کوریا میں سیاسی تبدیلی کے خطے پر اثرات


شمالی کوریا میں سیاسی تبدیلی کے خطے پر اثرات
شمالی کوریا میں سیاسی تبدیلی کے خطے پر اثرات

شمالی کوریا میں کم جونگ ال کی موت کے بعد، کڑی نگرانی میں سیاسی تبدیلی کا عمل جاری ہے، اور جنوبی کوریا میں بہت سے لوگ عدم استحکام کی علامتوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ جنوبی کوریا کی حکومت معیشت کو مضبوط بنانے اور سرمایہ کاروں کو اطمینان دلانے کے اقدامات کر رہی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ اقدامات کامیاب ہو رہے ہیں۔

جنوبی کوریا کی حکومت کے عہدے دار مارکیٹ میں غذائی اشیاء اور بنیادی ضرورت کی دوسری چیزوں کی قیمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 1994ء میں شمالی کوریا کے بانی کم ال سنگ کی موت کے بعد، شمالی کوریا میں غیر یقینی کی جو کیفیت پیدا ہوئی تھی، اس سے جنوبی کوریا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی ۔ جنوبی کوریا کے لوگوں نے گھبرا کر ضرورت کی چیزیں بڑی مقدار میں خرید کر ذخیرہ کر لی تھیں۔

لیکن سول میں سام سنگ اکنامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ کم جونگ ال کی موت سے ایک مختلف صورتِ حال پیدا ہوئی ہے۔’’بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ کم جونگ ال کی موت کے بعد، جنوبی کوریا کی معیشت کو سخت دھچکا لگے گا۔ لیکن اس خبر کا اثر مارکیٹ پر صرف دو دن تک رہا، اور اب مارکٹ پھر مستحکم ہو گئی ہے ۔ اگر کوئی اور غیر معمولی بات نہیں ہوتی، توکم کی موت کا کوئی اور اثر نہیں پڑے گا ۔‘‘

لم کہتے ہیں کہ یہاں صارفین کو شمالی کوریا میں کسی ممکنہ عدم استحکام کے بارے میں کوئی خاص فکر نہیں ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ حالات ہمیشہ نارمل ہو جاتے ہیں، اور ان کی زندگیوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔’’یہاں لوگوں نے ایسی صورتِ حال کا پہلے بھی سامنا کیا ہے ، جیسے 1994 میں۔ لوگ کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کرتے ۔ پھر یہ بھی ہے کہ جنوبی کوریا کی حکومت شمالی کوریا کی حکومت کو اشتعال دلانے کی کوئی کوشش نہیں کر رہی ہے ۔‘‘

جنوبی کوریا کے اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس، 19 دسمبر کو مسٹر کِم کے انتقال کی خبر کے فوراً بعد، چند پوائنٹ نیچے ضرور گرا تھا ۔ لیکن جیسے ہی موڈی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ جنوبی کوریا کی ریٹنگ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اسٹاک انڈیکس بحال ہو گیا۔

سافٹ لینڈنگ کنسلٹنگ کے صدر ٹام کوئنر کہتے ہیں کہ سول میں غیر ملکی بزنس کمیونٹی کو بھی جنوبی کوریا کے معیشت پر اعتماد ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شمالی کوریا کی بعض دوسری غیر متوقع اشتعال انگیزیوں ، جیسے 2010 میں جنوب کے Yeonpyeong Island پر گولہ باری کے بر عکس کم جونگ ال کی موت سے کوریا کی کاروباری فضا پر کوئی قابلِ ذکر اثر نہیں پڑا ہے ۔

’’کاروباری حلقے عام طور سے حالات کو ڈیڑھ برس سے تین برس تک کی مدت کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ کوریا ایسا ملک ہے جو روزانہ کے حالات کی بنیاد پر کام کرتا ہے ۔ لہٰذا کم جونگ ال کی موت کی خبر آتی ہے، تو لوگ سوچتے ہیں کہ یہ کوئی انہونی بات نہیں ہوئی، ہم جانتے تھے کہ ان کی صحت خراب ہے۔ کاروباری ماحول پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا ہے ۔‘‘

لیکن کوئنر کہتے ہیں کہ آنجہانی حکمراں کے بیٹے کم جونگ اُن کے بارے میں، جو ملک کی باگ ڈور سنبھالیں گے، بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ لہٰذا سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیتوں کو انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہو گا کہ حالات کیا رُخ اختیار کرتےہیں۔

بعض دوسرے مبصرین کا خیال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ کم جونگ ان جن کی تعلیم سوئٹزرلینڈ میں ہوئی ہے ، شمالی کوریا کی معیشت کو اپنے پیشرو کے مقابلے میں زیادہ آزادی دے دیں۔ جنوبی کوریا کے لیے یہ اچھی خبر ہے ۔

کوٹرا وہ سرکاری ایجنسی ہے جو جنوبی کوریا میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیتی ہے۔ اس ایجنسی کے کمشنر ہانک آہن کہتے ہیں’’قدرتی بات یہ ہے کہ شمالی کوریا بالآخر اپنی معیشت کو باہر کی دنیا کے لیے کھول دے گا۔ یہ ہمارے لیے اچھا ہوگا ۔ ہم دونوں ملکوں کے دوبارہ اتحاد کی لاگت کم کر سکتےہیں، اگرچہ ہمیں ابھی یہ نہیں معلوم کہ ایسا کب ہوگا ۔ اس کے علاوہ، ہم اپنی مصنوعات شمالی کوریا کو بھی بر آمد کر سکتے ہیں۔‘‘

فی الحال، شمالی کوریا کی معیشت کو آزاد کرنے کے مقابلے میں دوسری چیزیں زیادہ اہم ہیں۔ اس وقت ملک سرکاری طور پر کم جونگ ال کی موت کا سوگ منا رہا ہے، اور اس کی ساری توانائی 28 دسمبر کو ان کی تدفین کی تیاری پر لگی ہوئی ہے ۔

XS
SM
MD
LG