رسائی کے لنکس

شمالی کوریا سے چھ فریقی مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں


شمالی کوریا سے چھ فریقی مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں
شمالی کوریا سے چھ فریقی مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں

جنوبی کوریا کے صدر نے کہا ہے کہ شمالی کوریاکے جوہری پروگرام کو آئندہ سال کے دوران غیر موثر کرناضروری ہے اور اُنھوں نے کہا کہ اس کا واحد طریقہ چھ فریقی مذاکرات ہیں ۔

صدر لی میونگ بیک نے یہ بیان بدھ کو جنوبی کوریاکے دفتر خارجہ میں ایک بریفنگ کے دوران دیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے عہدیداروں نے صدر کو 2011 ء کے اہم اہداف کے بارے میں بھی آگاہ کیا ۔

لی میونگ بیک کے دفتر کے مطابق صد ر نے اس موقع پر کہا کہ شمالی کوریانے2012ء تک دنیا کے طاقتور اورخوشحال ملک بننے کا ہدف مقرر کر رکھاہے اس لیے ان کے بقول جنوب کو چاہیے کہ اسے یقینا آئندہ سال شمال کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔

شمالی کوریاجسے چین اور روس کی حمایت حاصل ہے مذاکرات کی بحالی کے لیے کہتے رہے ہیں لیکن جنوبی کوریا ، جسے امریکہ اور جاپان کی پشت پناہی حاصل ہے، کا مطالبہ رہا ہے کہ بات چیت کے دوبارہ آغاز سے پہلے شمالی کوریا اپنے وہ وعدے پورے کرے جو اُس نے باضابطہ مذاکرات کے پچھلے دور میں کیے تھے۔

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر لی میونگ کے بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ اپنے سخت گیر موقف سے پیچھے ہٹے ہیں ۔ لیکن پیٹر بیک ، جو واشنگٹن میں قائم بین الاقوامی تعلقات کی کونسل سے وابستہ ہیں ، نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ سوچنا غلط ہو گا کہ صدر لی سخت گیر ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کے پاس شمالی کوریا سے بات چیت کے سوا کوئی اور طریقہ نہیں ہی۔

دو سال قبل جب سے چھ فریقی بات چیت کا یہ عمل تعطل کا شکار ہواہے ، شمالی کوریا نے میزائل اور جوہری تجربات کیے ہیں۔ کوریاکا معاملہ گذشتہ ماہ اُس وقت عالمی منظر نامے پر نمایا ں ہواجب شمالی کوریا نے توپ خانے کی مدد سے جنوبی کوریا کے جزیرے پر گولے داغے۔

XS
SM
MD
LG