رسائی کے لنکس

کرغزستان میں امریکہ کے زیر استعمال ہوائی اڈے کی اہمیت


امریکی فضائیہ کے سپاہیوں کے لیے مناس ایئر ٹرانزٹ سینٹر، وسط ایشیا کے قلب میں امریکہ کی سرزمین کے چھوٹے سے ٹکڑے کی طرح ہے۔ یہاں سے صرف دو گھنٹے کی پرواز کے بعد، وہ اپنی اصل منزل یعنی افغانستان پہنچ جاتے ہیں جہاں لڑائی کا بازار گرم ہے۔

گذشتہ چھہ مہینوں کے دوران، کرغزستان میں سڑکوں پرنکلے ہوئے عوام کے ہجوم نے ایک صدر کا تختہ الٹ دیا، نسلی فسادات میں سینکڑوں افراد ہلاک کر دیے گئے اور دو علاقائی سیاست دانوں نے بغاوت کردی۔ دس اکتوبر کو وہاں انتخاب ہونے والا ہے جس کے نتیجے میں وہاں ایک نئی پارلیمانی حکومت قائم ہو گی۔ ان تمام ہنگاموں کے دوران، امریکہ کرغزستان میں ایک ہوائی اڈا چلا رہا ہے جہاں سے اتحادی افواج کے سپاہی پرواز کرتے ہیں اور افغانستان میں داخل ہوتے ہیں۔

امریکی فضائیہ کے سپاہیوں کے لیے مناس ایئر ٹرانزٹ سینٹر، وسط ایشیا کے قلب میں امریکہ کی سرزمین کے چھوٹے سے ٹکڑے کی طرح ہے۔ یہاں سے صرف دو گھنٹے کی پرواز کے بعد، وہ اپنی اصل منزل یعنی افغانستان پہنچ جاتے ہیں جہاں لڑائی کا بازار گرم ہے۔

امریکی پائلٹوں کے لیے، مناس میں پرواز کے دوران پیٹرول بھرنے کا انتظام موجود ہے ۔ مناس پر پچاس لاکھ گیلن ایندھن کے ذخیرے سے، فضائی ٹینکر ایندھن بھرتے ہیں اور پرواز کے دوران ہی، افغانستان جانے والے جہازوں میں اسے منتقل کر دیتے ہیں۔ اس طرح ان جہازوں کو اس پہاڑی ملک میں کہیں بھی اترنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

جنوب کے راستے پاکستان سے ہو کر آنے والے ٹرکوں پر طالبان کے حملوں کی وجہ سے کرغزستان کا یہ شمالی ہوائی راستہ، بہت اہم اور قیمتی ہو گیا ہے ۔ مناس سینٹر کے کمانڈر، کرنل Dwight Sones کہتے ہیں کہ اپنے محلِ وقوع اور آس پاس کے ملکوں میں اپنے حلقہ اثر کی وجہ سے، کرغزستان، وسط ایشیا کا سب سے اہم ملک بن گیا ہے۔ لیکن جون کے وسط میں، جب کرنل Sones ابھی وہاں پہنچے ہی تھے کہ مناس سے 320 کلومیٹر کے فاصلے پر اوش میں کرغز اور ازبک نسل کے لوگوں کے درمیان خونریز جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ماضی میں کرغزستان میں سیاسی سطح پر امریکی اڈے کی مخالفت ہوتی رہی ہے۔ گذشتہ سال، کرغز پارلیمینٹ نے 78 کے مقابلے میں ایک ووٹ سے امریکیوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔

واشنگٹن نے اس مشکل کا حل یہ نکالا کہ اڈے کا سالانہ کرایہ تقریباً چار گنا، یعنی چھ کروڑ ڈالر کر دیا۔ کرغز اسکالر، علی شیر خادموف کہتے ہیں کہ سیاست دانوں نے 10 اکتوبر کے انتخاب سے قبل، امریکی اڈے کو سیاسی فُٹ بال کی طرح استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’ان پارٹیوں نے ایک بار پھر اڈے کو بند کرنے کے لیے ہنگامہ شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری ساری پریشانیوں کی جڑ یہی امریکی اڈا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ بعض سیاست داں ، اس امید پر اس اڈے کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس طرح کرغزستان میں استحکام آ جائے گا اور اس کا اقتدارِ اعلیٰ بحال ہو جائے گا‘‘۔

روس کی طرف سے بھی امریکی اڈے کی مخالفت ہو رہی ہے۔ ماسکو نے 1876ء سے 1991ء تک، یعنی سوویت یونین کے زوال تک، کرغزستان پر حکومت کی۔ دنیا میں کرغزستان واحد ملک ہے جس میں امریکہ اور روس دونوں کے اڈے موجود ہیں۔

Leonid Bondarets روسی اڈے پر مشیر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ یہ اڈہ Kant میں ہے جو امریکی اڈے سے صرف 40 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’امریکی اڈا 2001ء میں عارضی طور پر، ایک سال کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ ان کے خیال میں یہ اڈا اس علاقے میں امریکہ کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے۔ اس کے ذریعے وسط ایشیا کا تیل اور گیس اور افغانستان کی معدنیات امریکہ کی دسترس میں آجائیں گی‘‘۔

کرغزستان میں روس کا کافی اثرو رسوخ ہے۔ 30 سال سے زیادہ عمر کے بیشتر لوگ روسی زبان بولتے ہیں۔ کرغزستان کے کارکنوں کا پانچواں حصہ روس میں کام کرتا ہے۔ یہ لوگ جو پیسہ بھیجتے ہیں، وہ 53 لاکھ آبادی کی خشکی سے گھرے ہوئے اس غریب ملک کے لیے بہت اہم ہے ۔

مناس میں امریکی، مقامی آبادی کا دِل جیتنے کے لیے سخت کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی سرمایے سے کنوئیں کھودے جا رہے ہیں، اسکولوں پر چھتیں ڈالی جا رہی ہیں، عورتوں کے لیے پناہ گاہیں تعمیر کی جا رہی ہیں اور مقامی دستکاریاں خریدی جا رہی ہیں۔

بیس کمانڈر کرنل Sones کے مطابق ’’ہم سماجی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے ہیں۔ ہم اپنی وردیاں اتار کر کھیل کے کپڑے پہن لیتےہیں، والی بال اور ساکر کھیلتے ہیں، بیلے (ballet) دیکھنے جاتے ہیں، میئرز سے ملتے ہیں۔ یہ سب ٹیم کے طور پر کام کرنے کی کوشش کا حصہ ہے‘‘۔

بشکک کے سیاسی تجزیہ کار، Valentin Bogatyrev کبھی مناس کے اڈے پر نہیں گئے ہیں۔ لیکن وہ محسوس کرتے ہیں کہ امریکی اڈے کی جانب کرغزستان کے لوگوں کا رویہ نرم ہوتا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’عوامی سیاستداں یہ بات سمجھنے لگے ہیں کہ اس اڈے کی وجہ سے قومی بجٹ اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے اور بشکک کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے پیسہ ملتا ہے اور مقامی لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ اس طرح کرغزستان کی ہر آن ہر لمحے بدلتی سیاست میں، امریکہ کو امید ہے کہ خیر سگالی کے جذبے اور ڈالروں کی مدد سے، افغانستان میں داخل ہونے کا یہ اہم راستہ کھلا رہے گا‘‘۔

XS
SM
MD
LG