رسائی کے لنکس

کردوں کا شمالی شام میں 'خود مختار خطے' کا اعلان


امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ ایسے کسی خودمختار خطے کو تسلیم نہیں کرے گا۔ "کوئی بھی یکطرفہ پیش رفت شام کے اتحاد کے لیے نقصان دہ ہوگی۔"

شام میں کردوں نے ملک کے شمالی حصے میں اپنے زیر تسلط علاقوں کو وفاقی خطہ قرار دینے کا اعلان کیا ہے جسے شامی حکومت اور حزب مخالف کے ایک گروپ نے فوری طور پر مسترد کر دیا۔

رمیلان میں کرد کانفرنس کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد کے تحت شام کے اندر ہی کردوں کے زیر اثر تین صوبوں پر مشتمل ایک خودمختار خطہ ہوگا جو کہ پڑوسی ملک عراق میں موجود کردوں کے علاقے سے مختلف نہیں جو انھوں نے 2003ء میں صدام حسین کے اقتدار کے خاتمے پر قائم کیا تھا۔

لیکن شام کی وزارت خارجہ نے شامی کردوں کے اس اقدام کو فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے "غیر آئینی اور فضول" قرار دیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ "ایسے کسی بھی اعلان کی کوئی حیثیت نہیں اور جب تک شامی عوام کی مرضی نہ ہو تو اس کا کوئی قانونی، سیاسی، سماجی یا اقتصادی اثر بھی نہیں ہوگا۔"

صدر بشار الاسد کے مخالفین کے ایک بڑے گروپ "سریئن نیشنل کوالیشن" نے بھی اس یکطرفہ قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "یہ شامی لوگوں کی امنگوں پر قبضہ" کرنے کی کوشش ہے۔

امریکہ شامی کردوں کی شدت پسند گروپ داعش کے خلاف لڑائی میں حمایت کرتا آیا ہے، لیکن امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ ایسے کسی خودمختار خطے کو تسلیم نہیں کرے گا۔ "کوئی بھی یکطرفہ پیش رفت شام کے اتحاد کے لیے نقصان دہ ہوگی۔"

شام کے کردوں کی مرکزی جماعت "پی وائے ڈی" کو جنیوا میں ہونے والے امن مذاکرات میں شامل نہیں کیا۔ بات چیت میں شامل بعض عناصر کا خیال ہے کہ ایسے خود مختار علاقوں کے قیام کا اعلان ملک کو تفریق کی طرف لے جائے گا۔

شامی کردوں کے پاس ترک سرحد کے ساتھ دریائے فرات سے لے کر عراق کی سرحد تک چارسو کلومیٹر طویل علاقہ ہے جب کہ عفرین میں بھی ان کے پاس دو مختلف خطے ہیں جن کے درمیانی حصوں پر شدت پسند گروپ داعش نے قبضہ کر رکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG