رسائی کے لنکس

خود کش حملے میں سعودی شہری ملوث تھا، کویت کا الزام


فائل
فائل

کویت کی وزارتِ داخلہ نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعے کو کیے جانے والے حملے میں سعودی عرب کا شہری فہد سلیمان عبدالمحسن ملوث تھا۔

کویت کی حکومت نے اس خود کش بمبار کی شناخت کا دعویٰ کیا ہے جس نے جمعے کو ایک پرہجوم شیعہ مسجد میں دھماکا کیا تھا۔

کویت کی وزارتِ داخلہ نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعے کو کیے جانے والے حملے میں سعودی عرب کا شہری فہد سلیمان عبدالمحسن ملوث تھا۔

بیان کے مطابق ملزم جمعے کی صبح ہی سعودی عرب سے بذریعہ ہوائی جہاز کویت پہنچا تھا جہاں اس نے چند گھنٹے بعد نمازِ جمعہ کے دوران کویت سٹی کی امام الصادق مسجد میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔

حکام کے مطابق خود کش حملے کے وقت مسجد میں دو ہزار سے زائد نمازی موجود تھے جن میں سے 27 افراد ہلاک اور 227 زخمی ہوگئے تھے۔

حملے کی ذمہ داری بعد ازاں مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی تھی۔

سعودی عرب کے پڑوس میں واقع کویت میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہونے والا دہشت گردی کا یہ سب سے بڑا واقعہ تھا۔

کویتی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے جس میں سوار ہو کر فہد سلیمان مسجد امام الصادق پہنچا تھا۔

وزارتِ داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عبدالرحمن صباح ایدان نامی ڈرائیور کویت میں غیر قانونی طور پر مقیم تھا اور خودکش حملے کے فوراً بعد اپنی گاڑی سمیت مسجد سے روانہ ہوگیا تھا۔

بیان کے مطابق 26 سالہ ایدان کو الرقہ کے رہائشی علاقے میں ایک مکان سے گرفتار کیا گیا ہے جہاں وہ حملے کے بعد سے روپوش تھا۔

حکام نے مذکورہ مکان کے مالک سمیت پانچ دیگر مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

وزارتِ داخلہ کے حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ مالکِ مکان بھی شدت پسندوں کے نظریات سے متاثر ہے۔

کویتی حکام کا کہنا ہے کہ حملے کا مقصد کویت میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا اور سنی اکثریت اور شیعہ اقلیت کے درمیان اختلافات اور کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔

مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق کویت میں شیعہ آبادی کا تناسب 15 سے 30 فی صد ہے لیکن معاشرے میں سنی اور شیعہ کی تفریق تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے اور دونوں مسالک کے ماننے والوں کے درمیان کسی کشیدگی کا وجود نہیں۔

XS
SM
MD
LG