رسائی کے لنکس

ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظر بندی میں ایک ماہ کی توسیع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے 18 دسمبر کو ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت پر رہائی کی درخواست منظور کی تھی، لیکن اس کے فوراً بعد حکومت نے خدشہ نقض امن و عامہ کے قانون کے تحت ذکی الرحمٰن کو ایک ماہ کے لیے نظر بند کر دیا۔

پاکستان میں حکومت نے ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

وفاقی دارالحکومت کے ڈپٹی کمشنر نے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ حکومت نے خدشہ نقض امن و عامہ کے قانون کے تحت یہ فیصلہ کیا۔

انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے 18 دسمبر کو ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت پر رہائی کی درخواست منظور کی تھی، لیکن اس کے فوراً بعد حکومت نے خدشہ نقض امن و عامہ کے قانون کے تحت ذکی الرحمٰن کو ایک ماہ کے لیے نظر بند کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

لیکن حکومت نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی، جس کی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی سماعت دوبارہ شروع کرے اور دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد ہی فیصلہ سنایا جائے۔

دوسری طرف حکومت نے انسدادی دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے لکھوی کی ضمانت کی منطوری کے فیصلے کے خلاف بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔

ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت پر رہائی کے عدالتی فیصلے کے بعد بھارت کی طرف سے شدید احتجاج سامنے آیا تھا۔

بھارت کے اقتصادی اور تجارتی مرکز ممبئی میں 2008ء میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں پاکستان میں ذکی الرحمن لکھوی سمیت سات افراد کو گرفتار کر کے اُن کے خلاف انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

ذکی الرحمٰن لکھوی 2009ء سے زیر حراست ہیں اور اُن کے خلاف مقدمے کی کارروائی مکمل نہیں کی جا سکی ہے۔ ان کے وکلاء کا موقف ہے کہ اُن کے موکل کے خلاف ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد تاحال پیش نہیں کیے جا سکے ہیں۔

بھارت ممبئی حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کرتا ہے۔ 26 نومبر 2008ء کو ہونے والے حملوں میں غیر ملکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG