رسائی کے لنکس

لیزر ٹیکنالوجی کے بانی، چارلس ٹاؤنس انتقال کرگئے


فائل فوٹو، سنہ 1955۔
فائل فوٹو، سنہ 1955۔

کولمبیا یونیورسٹی سے وابستگی کے دوران، اُنھوں نے لیزر کے شعبے میں پہلا آلہ تیار کیا، جس کی بنیاد اُن کے پیش کردہ نظریے پر تھی۔۔۔تب سے، لیزر کو زندگی کے ہر شعبے میں استعمال کیا گیا، جِن میں کمپیکٹ ڈسکس، آنکھوں کی جراحی، لوہے کو کاٹنا اور فلکیاتی پیمائشں سب شامل ہیں

نامور امریکی ماہر طبیعات، چارلس ٹاؤنس، منگل کے روز 99 برس کی عمر میں کیلی فورنیا میں انتقال کر گئے۔ ’الیکٹرو میگنیٹک‘ لہروں پر کنٹرول کی دریافت سے متعلق اُن کی تحقیق کے باعث ہی ’لیزر ٹیکنالوجی میں انقلابی ترقی ممکن ہوئی‘۔

نیویارک کی ’کولمبیا یونیورسٹی‘ میں تحقیق کا کام کرتے ہوئے، سنہ 1951 میں ٹاؤنس کو اِس مخصوص شعبے میں کام کرنے میں دلچسپی پیدا ہوئی۔

تین برس بعد، اُنھوں نے گریجوئیٹ طلبا کا ایک دستہ تیار کیا، جس نے اس شعبے میں پہلا آلہ تیار کیا، جس کی بنیاد اُن کے پیش کردہ نظریے پر تھی۔

تب سے، لیزر کو زندگی کے ہر شعبے میں استعمال کیا گیا، جِن میں کمپیکٹ ڈسکس، آنکھوں کی جراحی، لوہے کو کاٹنا اور فلکیاتی پیمائشں سب شامل ہیں۔

لیزر پر ٹاؤنس کی تحقیق پر سنہ 1964 میں اُنھیں ’فزکس کا نوبیل انعام‘ دیا گیا، جو اُنھوں نے روسی سائنس دانوں، نکولائی بسیف اور الیکزینڈر پروخوف کے ساتھ بانٹ دیا، جنھوں نے الگ سے، اس نظریے پر اپنی تحقیق کی تھی۔

ٹاؤنس نے اپنا تحقیقی کیریئر جنگ عظیم دوئم کے دوران تاریخی ’بیل لیباریٹریز‘ کے ساتھ کام کرکے شروع کیا، جس دوران اُنھوں نے ریڈار بمباری کے نظاموں اور جہازرانی کے آلات ڈزائن کیے۔

وہ انتہائی مذہبی انسان تھے۔ ٹاؤنس نے سنہ 2005 میں سائنس اور مذہب میں یکسانیت کی تسخیر کے موضوع پر تقاریر اور مضامین پر ’ٹیمپلٹن پرائیز‘ جیتا۔

XS
SM
MD
LG