رسائی کے لنکس

تاخیر سے ماں بننے والی عورتوں میں دل کے دورے کا خطرہ: تحقیقی رپورٹ


امریکی محققین کی ٹیم کو پتا چلا ہے کہ تاخیر سے ماں بننے والی عورتوں کو مخصوص صحت کےخطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جس میں دل کا دورہ اور فالج کے خطرات شامل ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بیسویں صدی کی عورتیں تاخیر سے بچہ پیدا کر رہی ہیں، اس کے باوجود کہ مضبوط جینیاتی عوامل انھیں نوجوانی میں بچہ پیدا کرنے کی طرف مائل کرتے ہیں۔

اگرچہ بعض سماجی عوامل کی وجہ سے اکثر خاندان دیر سے شروع ہوتا ہے۔ لیکن نئی تحقیق میں ماؤں کے بچہ پیدا کرنے کی عمر سے ان کی مستقبل کی صحت کے تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے۔

امریکی محققین کی ٹیم کو پتا چلا ہے کہ تاخیر سے ماں بننے والی عورتوں کو مخصوص صحت کےخطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جس میں دل کا دورہ یا فالج کے خطرات شامل ہیں۔

امریکی ریاست منی سوٹا کے زینت قریشی انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے منعقدہ مطالعے کے مطابق ایسی خواتین جنھوں نے چالیس سال کی عمر کے بعد بچے پیدا کئے تھے، وہ اپنی بعد کی زندگی میں دل کے دورے یا فالج کے بڑے خطرے میں تھی۔

امریکی محققین نے یہ سائنسی پرچہ امریکی اسٹروک ایسوسی ایشن کی لاس ویگاس میں ہونے والی بین الاقوامی اسٹروک کانفرنس 2016 ء میں پیش کیا ہے۔

زینت انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور تحقیق کے سربراہ محقق عدنان قریشی نے کہا کہ ہم پہلے سے جانتے تھے کہ بڑی عمر میں ماں بننے کا تجربہ کرنے والی عورتیں کم عمر حاملہ ماؤں کی نسبت زچگی کے دوران زیادہ پیچیدہ مسائل کا سامنا کرتی ہیں۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ اب ہم جانتے ہیں کہ ماں بننے میں تاخیر کے نتائج عورتوں کی مستقبل کی صحت کے نقصانات تک پھیلے ہوئے ہیں۔

مطالعاتی جائزے کے لیے تحقیق کاروں نے 72 ہزار امریکی عورتوں کے اعدادوشمار اکھٹے کئے اور ان کا تجزیہ کیا۔ بارہ سالہ طویل صحت کے مطالعے کے دوران 3.300 عورتیں 40 سال کی عمر کے بعد ماں بنی تھیں۔

محققین کی ٹیم نے تاخیر سے ماں بننے والی عورتوں کے ہاں دل کے دورے یا فالج کےخطرات کی شرح کا مقابلہ ان ماؤں کے ساتھ کیا جو کم عمری میں ماں بن گئی تھیں۔

نتائج سے ظاہر ہوا کہ 40 سال کی عمر کے بعد ماں بننے والی عورتوں کے ہاں دل کے دورے کے خطرے میں معمولی اضافہ ہوا تھا جو 2.5 سے3 فیصد تک بڑھ گیا تھا۔

مطالعے کی مدت کے دوران تقریباً 4 فیصد بڑی عمر کی ماؤں پر فالج کا حملہ ہوا تھا، ان کے مقابلے میں کم عمری میں ماں بننے والی 2.4 فیصد عورتیں فالج کا شکار ہوئیں تھیں۔

نتائج سے واضح ہوا کہ کم عمر ماؤں کے لیے فالج کا خطرہ 0.5بڑھا تھا اور بڑی عمر کی ماؤں کے لیے فالج کے خطرے میں ایک فیصد اضافہ ہوا تھا۔

تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ تاخیر سے ماں بننے والی عورتوں کے ہاں دل کی بیماریوں سے موت کا خطرہ 3.9 فیصد تھا، جبکہ کم عمری میں ماں بننے والی عورتوں میں دل کی بیماریوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات کا خطرہ 2.3 فیصد تھا۔

محققین نے کہا کہ پچھلے مطالعوں سے ظاہر ہوا تھا کہ پینتیس سال کی عمر کے بعد بچہ پیدا کرنے والی عورتوں میں ذیا بیطس اور بلند فشار خون کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح بعض مطالعوں میں ایسے شواہد ملے ہیں کہ چالیس سال کی عمر کے بعد بچہ پیدا کرنے والی ماؤں کے ہاں آٹزم کی بیماری کے ساتھ بچوں کی ولادت کے امکانات 145 فیصد تک تھا۔

محقق عدنان قریشی نے کہا کہ ایسی مائیں جن کے ہاں تاخیر سے بچے پیدا ہوئے ہیں انھیں ان خطرات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے اور ان کے دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنا بے حد ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG