رسائی کے لنکس

آدھی رات میں کھانے سے چھاتی کے کینسر کا خطرہ


رات میں ہر تین گھنٹے کے اضافی فاقے سے HbA1C (ہائپر گلیما) یا ہائی بلڈ شوگر کا امکان 20 فیصد کم ہوا جو ذیا بیطس اور چھاتی کے سرطان کے خطرے کا معروف عنصر ہے۔

بحالی صحت کے سلسلے میں فاقے کے اثرات کے حوالے سے کی جانے والی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ رات دیر سے کھانا کھانے یا اسنیک کھانے سے خواتین میں ذیابیطس اور چھاتی کے سرطان کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

تحقیقی ماہرین کے مطابق ابتدائی رات میں کھانا کھانے اور آدھی رات میں اسنیک کھانے کی عادت ترک کرنے سے خواتین چھاتی کے کینسر کے خطرے کو کم کر سکتی ہیں۔

محققین کا اندازا ہے کہ رات میں زیادہ وقت فاقے میں گزارنے سے خون میں شوگر کی سطح میں کمی لائی جاسکتی ہے جس سے اس بیماری کے ہونے کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

امریکی ریاست فلاڈلفیا میں امریکن ایسوسی ایشن فار کینسر کی طرف سے 18 سے 22 اپریل تک منعقدہ کینسر ریسرچ کے سالانہ اجلاس میں پیش کی جانے والی تحقیق میں ماہرین نےبتایا کہ چھاتی کے سرطان کا خطرہ ایسی شرکاء خواتین میں کم تھا جو دن میں محدود اوقات میں کھانا پینا ختم کرنے کے بعد رات میں طویل فاقہ کرتی تھیں۔

محققین نے کہا کہ سائنسی شواہد کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ لمبی رات کے فاقے سے خون میں گلوکوز کی سطح میں نمایاں بہتری ہوئی اس کے باوجود کہ شرکاء خواتین نے دن میں آزادانہ طور کھانا کھایا تھا۔

کیلی فورنیا میں سان ڈیاگو اسکول آف میڈیسن سے وابستہ مطالعے کی مصنف ڈاکٹر روتھ ای پیٹرسن نے کہا کہ یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں رات کے طویل فاقے اور چھاتی کے کینسر کے درمیان تعلق ظاہر کیا گیا ہے۔

ماہرین کی بڑی تعداد کا خیال ہے کہ خون میں شوگر کو کنٹرول میں رکھنے سے ہارمونز پر مبنی سرطان مثلاً چھاتی کے سرطان کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

بقول ماہرین گلوکوز کینسر کے خلیات کی تقسیم کے لیے ایندھن فراہم کرتا ہے۔جبکہ رات کے کھانے کے درمیان اسنیک کھانے کا مطلب خون میں شکر کی کثرت ہے جس کو معمول پر لانے کے لیے لبلبہ خون میں انسولین کا اخراج کرتا ہے جو ہماری کھائی ہوئی غذا میں سے گلوکوز کو نکال کر خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے جہاں یہ توانائی کے طور پر استعمال ہوتی ہے جبکہ خیال کیا جاتا ہے کہ انسولین بھی اس بیماری کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

اس بیماری کا خطرہ ان شرکاء خواتین کے درمیان کم پایا گیا جو دن کے باقاعدہ اوقات میں کھانا کھاتی تھیں جس سے ان کے خون میں شوگر کی سطح کنٹرول میں تھی۔

تحقیق کی سربراہ کیتھرین میری نک نے خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ رات کے کھانے کے بعد اسنیک نہیں کھائیں یہ ایک سادہ عمل ہوگا جس کا بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔

نتائج کی وضاحت میں ماہرین نے بتایاکہ رات کے طویل فاقے سے جسم کے میٹا بولزم کو نیند کے قدرتی سائیکل کے ساتھ مل کر کام کرنے کی تحریک ملتی ہے، جو میٹا بولک یا تحول سے متعلقہ بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔

یہ تحقیق کینسر 'ایپی ڈیمیولوجی، بائیومارکرز اینڈ پریوینشین' میں شائع ہوئی ہے جس میں محققین نے 2009 سے 2010 میں امریکہ کے قومی صحت اور غذائیت کے امتحانی سروے میں حصہ لینے والی 2000 خواتین پر ذیا بیطس اور چھاتی کے سرطان کے خطرے کا تجزیہ کیا۔

محقق کیتھرین میری نک اور ساتھی ماہرین نے تجزیاتی رپورٹ میں کہا کہ شرکاء میں رات کے ہر تین گھنٹے کے اضافی فاقے سے 4 فیصد کم گلوکوز کی پیمائش ہوئی۔

اسی طرح رات میں ہر تین گھنٹے کے اضافی فاقے سے HbA1C (ہائپر گلیما) یا ہائی بلڈ شوگر کا امکان 20 فیصد کم ہوا جو ذیا بیطس اور چھاتی کے سرطان کے خطرے کا معروف عنصر ہے۔

چھاتی کے کینسر سے متعلقہ خطرات کے لیے فاقے کے فوائد کا مشاہدہ کرتے ہوئے محققین نے کہا کہ دن کے چوبیس گھنٹوں میں قدرتی سونے اور جاگنے کے سائیکل کے درمیان کھانے پینے کے اوقات میں کمی کرنے سے خواتین خون میں شوگر کم کرنے کے قابل ہو سکتی ہیں جس کا چھاتی کی گلٹی پراثر ہو سکتا ہے۔

محقق ڈاکٹر روتھ ایی پیٹرسن نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کی رات میں 12 سے 14 گھنٹے کے طویل وقفے سے فاقے کے اثرات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

گذشتہ مطالعے سے تصدیق ہوئی تھی کہ ہر روز رات میں دیر سے کھانا کھانے سے جسم کے میٹا بولزم کو نقصان پہنچتا ہے رہورٹ سے یہ بھی ظاہر ہوا تھا کہ جن خواتین میں ٹائپ ٹو ذیا بیطس کی تشخیص ہوئی تھی ان میں 23 فیصد میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ زیادہ تھا۔

کیتھرین میری نک کے مطابق اس غذائی پیٹرن کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ رات کے فاقے کے دورانیہ میں تبدیلی جیسے سادہ اور قابل عمل رویہ کے ذریعے لوگوں میں صحت مند طرز زندگی کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG