رسائی کے لنکس

لیبیائی باغیوں کی شناخت، ایک معمہ


لیبیائی باغیوں کی شناخت، ایک معمہ
لیبیائی باغیوں کی شناخت، ایک معمہ

گذشتہ چند ماہ کے دوران مغربی ملک یکے بعد دیگرے لیبیا کے لیڈر معمر قذافی سےفاصلہ اختیار کرتے گئے، اور’عبوری قومی کونسل‘ کولیبیا کی جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرنا شروع کردیا۔

گروپ کی تشکیل اور لیبیا کے مستقبل کے بارے میں اُس کی سوچ پر اُٹھنے والے سوالات کےباوجود عبوری قومی کونسل کو تسلیم کیا جانے لگا۔

پندرہ جولائی کو عبوری قومی کونسل کو منظوری دینے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے گروپ کو لیبیا پر عملداری کی جائز اتھارٹی قرار دیا۔

مصطفیٰ عبد الجلیل کو عبوری قومی کونسل کا لیڈر قرار دیا جاتا ہے، جو لیبیا کے مشرقی قصبے البدویہ میں ایک جج رہ چکے ہیں ، جو حالیہ برسوں کے دوران مسٹر قذافی کی حکومت پر متواتر تنقید کرتے رہے ہیں۔

اُنھوں نے فروری میں لیبیا کے وزیرِ انصاف کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا ایسے میں جب مسٹر قذافی کےتقریباً 42سالہ آمرانہ دور کے خلاف بغاوت کی ابتدا ہوئی ، اور جب ہمسایہ تیونس اور مصر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔

ایسے میں جب پیر کو لیبیائی دارالحکومت طرابلس میں باغیوں کی طاقت بڑھی ہے،جلیل نے اعلان کیا کہ قذافی کا دور ختم ہوگیا ہے۔

محمود جبریل، ملک کی قومی معاشی ترقی سے متعلق کونسل کے سربراہ ہیں جنھوں نے حکومت کی تحویل میں چلنے والی صنعتوں کی نجکاری کے لیے کام کیا اور علی عزیز العسوی، بھارت میں ملک کے سفیر رہ چکے ہیں اور وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے مسٹر قذافی کے ایلچی کے طور پر استعفیٰ پیش کیا تھا۔

عبوری قومی کونسل 31ارکان پر مشتمل ہے، تاہم بغاوت کے ابتدائی دِنوں میں صرف 13کی شناخت ہوپائی تھی۔ سلامتی کی وجوہ کی بنا پر دیگر ارکان کے نام خفیہ رکھے گئے، لیکن یہ معلوم تھا کہ وہ منحرفین میں سےہیں اور لیبیا کے مغربی حصے میں رہتے ہیں جِس پر حالیہ دنوں تک مسٹر قذافی کا قبضہ تھا۔

عبوری قومی کونسل کے پیشِ نظر ایک واضح لائحہ عمل تھا جِس کا مارچ کے ابتدائی دنوں میں اظہار کیا گیا اور وہ یہ کہ کونسل ملک کی تاریخ کے فیصلہ کُن مرحلے کی غماز ہے۔ کونسل نے کہا تھا کہ انسانی برادری کے ساتھ قدم سے قدم ملا کرچلنے کے لیے آزادی حاصل کرکے رہیں گے، وگرنہ ظالم معمر قذافی کی غلامی میں پستے رہیں ۔

باغی اب اپنا ہدف حاصل کرنے کے قریب تر ہیں اور مسٹر قذافی کا دور ختم ہونے والا ہے۔

XS
SM
MD
LG