رسائی کے لنکس

لیبیا سے لوگوں کا انخلاءجاری


لیبیا سے لوگوں کا انخلاءجاری
لیبیا سے لوگوں کا انخلاءجاری

چین کے 2800 سے زیادہ کارکن ایک یونانی بحری جہاز کے ذریعے ایک یونانی جزیرے پر پہنچ گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ مزید مغرب کی جانب 2200 چینی کارکن لیبیا کی مشرقی بندر گاہ بن غازی سے ایک لمبے سفر کے بعد مالٹا پہنچ چکے ہیں۔

لیبیا میں مقیم غیر ملکی افرادملک میں حکومت مخالف بڑھتی ہوئی بے چینی کی لہر کے باعث زمینی ، فضائی اور بحری راستوں سے ملک چھوڑ کرجارہے ہیں۔

ہفتے کے روز برطانیہ کے فوجی طیارے لیبیا کے ایک صحرائی علاقے میں اترے اور تیل کمپنی کے تقریباً 150 کارکنوں کو لے مالٹا پرواز کرگئے۔

برطانوی حکومت نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اپنا سفارت خانہ بھی بند کردیاہے اور وہاں سے اپنا تمام سفارتی عملہ نکال لیا ہے۔

کینیڈا اور فرانس نے بھی اپنے سفارتی مشن بند کرکے لیبیا سے اپنے عملے کے ارکان واپس بلالیے ہیں۔

جمعے کے روز امریکہ نے لیبیا میں اپنے سفارت خانے کی سرگرمیاں معطل کردیں اور اسی روز صدر براک اوباما نے اس پر یک طرفہ پابندیاں عائد کرنے کے ایک حکم پر دستخط کیے۔

مسٹر اوباما نے کہا کہ ملک میں جاری بے چینی اور تشدد ، امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے ایک خلاف معمول اور غیر معمولی خطرہ ہے۔

چین کے 2800 سے زیادہ کارکن ایک یونانی بحری جہاز کے ذریعے ایک یونانی جزیرے پر پہنچ گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ مزید مغرب کی جانب 2200 چینی کارکن لیبیا کی مشرقی بندر گاہ بن غازی سے ایک لمبے سفر کے بعد مالٹا پہنچ چکے ہیں۔

دوسرے ممالک بھی اپنے باشندوں کو بحری ،بری اور فضائی ذرائع سے وہاں سے نکالنے کے انتظامات کررہے ہیں۔

ہزاروں غیر ملکی باشندے، غیر یقینی صورت حال کے باعث لیبیا سے جاچکے ہیں اورجبکہ بہت سے افراد کئی دنوں سے باہر جانے کے لیے امداد مدد کے منتظر ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ لیبیا کے لگ بھگ 22 ہزار باشندے سرحد عبورکرکے تیونس جب کہ مزید 15 ہزار مصر میں داخل ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG