رسائی کے لنکس

طرابلس میں زوردار دھماکے


طرابلس پر بمباری کی وجہ سے ایک سرکاری عمارت کو پہنچے والے نقصان کا ایک منظر
طرابلس پر بمباری کی وجہ سے ایک سرکاری عمارت کو پہنچے والے نقصان کا ایک منظر

لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں منگل کی صبح بظاہر نیٹو کے فضائی حملے کے بعد کم از کم پانچ زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔

اس غیر معمولی طور پر شدید بمباری سے قبل پیر کو نیٹو نے مغربی شہر زنتان پر فضائی کارروائی کرتے ہوئے فوج کے اسلحہ ڈپوؤں کو نشانہ بنایا تھا۔

مصراتہ میں باغیوں نے بتایا ہے کہ اُنھوں نے اس ساحلی شہر کا محاصرہ کیے ہوئے فوجیوں کو اُن کی پوزیشنوں سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔

پیر ہی کو طبی امداد کی اشیا اور آلات جراحی کے علاوہ بچوں کی خوراک سے لدا بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کا ایک بحری جہاز مصراتہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ جمعہ کو لیبیا کے ساحل کے قریب ایک بحری جہاز ڈوب گیا جس پر چھ سو پناہ گزین سوار تھے۔ اس واقعہ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے قانونی مشیر صالح کردی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بحری جہاز طرابلس سے اٹلی جا رہا تھا جب وہ چٹانوں سے ٹکرانے کے بعد الٹ گیا۔ صالح کردی کے مطابق اطالوی ساحلی محافظوں نے کئی مسافروں کو بچا لیا، لیکن اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں مارے گئے افراد کے بارے میں تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔

ویلری آموس
ویلری آموس

پیر کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدے دار ویلری آموس نے عالمی تنظیم کی سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ فروری میں شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے تقریباً ساڑھے سات لاکھ افراد لیبیا چھوڑ چکے ہیں جب کہ لگ بھگ پانچ ہزار افراد اب بھی مصر، تیونس اور نائجر میں داخل ہونے کی کوشش میں سرحدی مقامات پرموجود ہیں۔

ویلری آموس نے فریقین سے عارضی طور پر لڑائی بند کرنے کی درخواست بھی کی تاکہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو خوراک، پانی اور طبی امداد پہنچائی جا سکے۔

XS
SM
MD
LG