رسائی کے لنکس

لیبیا کے حالات 'مضحکہ خیز' ہیں، معمر قذافی


لیبیا کے حالات 'مضحکہ خیز' ہیں، معمر قذافی
لیبیا کے حالات 'مضحکہ خیز' ہیں، معمر قذافی

لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی نے اپنے ایک نئے آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ لیبیا میں نیٹو کے تعاون سے جو کچھ ہورہا ہے وہ "مضحکہ خیز" ہے اور زیادہ عرصہ تک برقرار نہیں رہے گا۔

قذافی کا نیا آڈیو پیغام شام کے ٹی وی اسٹیشن "الرائے" نے منگل کو نشر کیا ہے۔ قذافی گزشتہ ماہ طرابلس پر عبوری حکومت کے جنگجوؤں کے قبضے کے بعد سے لاپتہ ہیں اور اس دوران مذکورہ ٹی وی اسٹیشن ان کےکئی آڈیو پیغامات جاری کرچکا ہے۔

دریں اثناء لیبیا کی عبوری حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی افواج نے معمر قذافی کے حامیوں کے زیرِ قبضہ موجود چند آخری قصبوں میں سے ایک جنوبی صحرائی شہر صبا کے ہوائے اڈے اور دیگر اہم مقامات کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

عبوری قومی کونسل کے ایک فوجی ترجمان کرنل احمد بانی نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ صبا کے ہوائی اڈے، ایک پرانے اطالوی قلعے اور شہر کے اندرونی علاقے میں موجود اسٹریٹجک نوعیت کی دیگر اہم عمارات پر عبوری انتظامیہ کے جھنڈے لہرا رہے ہیں۔

صبا دارالحکومت طرابلس سے 650کلومیٹر جنوب میں واقع ہےاور یہاں سے ہمسایہ ملک نائیجر کو وہ اہم راستہ جاتا ہے جسے معمر قذافی کے اہل خانہ اور قریبی ساتھی پڑوسی ملک فرار کے لیے استعمال کرچکے ہیں۔

صبا کی طرف کی جانے والی پیش قدمی لیبیا کی عبوری افواج کے لیےتقویت کا باعث ہوگی جو قذافی کے حامیوں کو بنی ولید اور سرت کے قصبوں سے نکال باہر کرنے اور اپنےحلقوں کی اندرونی نااتفاقی کو رفع کرنے کے لیے عسکری کوششوں میں مصروف ہیں۔

دریں اثناء انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ یورپی ممالک ان ہزاروں پناہ گزینوں کی آباد کاری کے لیے خاطر خواہ سرگرمیاں انجام نہیں دے رہے جو تیونس اور مصر کے ساتھ ملنے والی لیبیا کی سرحدوں پر مقیم ہیں۔

لندن میں قائم تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' کے مطابق بین الاقوامی سرحد پر پھنسے لگ بھگ پانچ ہزار افراد، جن میں سے بیشتر کا تعلق افریقی ممالک سے ہے، نہ ہی واپس لیبیا جا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے آبائی ملکوں کو لوٹ سکتے ہیں کیوں کہ خدشہ ہے کہ انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

تنظیم کے مطابق مسئلہ پر یورپی ممالک کا ردِ عمل انتہائی خراب ہے اور اب تک صرف آٹھ ممالک نے پناہ گزینوں میں سے 700 سے بھی کم افراد کو قبول کرنے کی پیش کش کی ہے۔

ادھر نیو یارک میں اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ لیبیا کے نئے مشن کی سربراہی کے لیے عالمی ادارے کی جانب سے برطانوی سفارت کار اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اِیان مارٹن کا انتخاب کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG