رسائی کے لنکس

لیبیا کے بحران پر غور کے لیے ترکی میں عالمی اجلاس


لیبیا کے بحران پر غور کے لیے ترکی میں عالمی اجلاس
لیبیا کے بحران پر غور کے لیے ترکی میں عالمی اجلاس

امریکہ اور دنیا کے کئی دیگر ممالک 'عبوری قومی کونسل' کو لیبیا کے عوام کی حقیقی نمائندہ تصور کرتے ہیں تاہم ان کی جانب سے اب تک کونسل کی سرکاری حیثیت کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ سرکاری حیثیت تسلیم کیے جانے کے بعد بن غازی میں قائم عبوری حکومت معمر قذافی انتظامیہ کے امریکہ میں منجمد کیے گئے اثاثوں کو استعمال کرسکے گی۔

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن لیبیا کے بحران پر ترکی میں ہونے والی بین الاقوامی بات چیت میں شرکت کر رہی ہیں اور توقع ہے کہ یہ پیش رفت معمر قذافی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے برسرِ پیکارحزب مخالف کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات کو مزید مستحکم کرے گی۔

جمعہ کے روز ہونے والے مذاکرات میں 'کانٹیکٹ گروپ آن لیبیا' نامی تنظیم کے رکن ممالک ایسے منصوبے پیش کریں گے جن کا مقصد لیبیائی حزبِ مخالف کی نمائندہ انتظامیہ "عبوری قومی کونسل" کی حمایت میں اضافہ کرنا ہے۔

امریکی وزیرِخارجہ کے ہمراہ ترکی کا سفر کرنے والے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ جمعہ کے اجلاس میں 'عبوری قومی کونسل' کی جانب سے لیبیا میں ایک جمہوری، شفاف اور وسیع حکومت کے قیام کے حوالے سے منصوبہ جات سامنے آنے کے بعد امریکہ اس شمالی افریقی ملک کے باغی کونسل کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔

استنبول میں ہونے والا اجلاس رواں برس مارچ میں لیبیا میں احتجاجی تحریک کے آغاز کے بعد سے اب تک اپنی نوعیت کا چوتھا عالمی اجلاس ہےاور یہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب باغی افواج قذافی انتظامیہ کے مضبوط مرکز اور دارالحکومت طرابلس کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں۔

امریکہ اور دنیا کے کئی دیگر ممالک 'عبوری قومی کونسل' کو لیبیا کے عوام کی حقیقی نمائندہ تصور کرتے ہیں تاہم ان کی جانب سے اب تک کونسل کی سرکاری حیثیت کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ سرکاری حیثیت تسلیم کیے جانے کے بعد بن غازی میں قائم عبوری حکومت معمر قذافی انتظامیہ کے امریکہ میں منجمد کیے گئے اثاثوں کو استعمال کرسکے گی۔

اس سے قبل جمعرات کے روز باغی جنگجووں نے قذافی حکومت کے زیرِانتظام ایک اہم ساحلی قصبہ بریگا پر حملہ کیا تھا جسے ملک کے مشرقی حصہ میں تیل کے ایک اہم ذخیرے کی حیثیت حاصل ہے۔

باغی جنگجووں کی جانب سے 'فرنٹ لائن' سے آگے پیش قدمی کا گزشتہ کئی ہفتوں میں یہ پہلا واقعہ ہے جس میں طبی حکام کے مطابق ایک باغی ہلاک اور کم از کم پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

لیبیا کی حکومت کے ایک ترجمان نے حملے کو باغیوں اور نیٹو افواج کی مشترکہ کاروائی قرار دیتے ہوئے اسے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

سرکاری ترجمان موسیٰ ابراہیم نے صحافیوں کو بتایا کہ حزبِ مخالف کے جنگجووں نے نیٹو کی فضائی اور بحری افواج کی مدد سے بریگا پر حملہ کیا جسے سرکاری فورسز نے ناکام بنا دیا۔ ترجمان کے بقول مذکورہ حملہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے نیٹو کو فراہم کردہ لیبیائی شہریوں کے تحفظ کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے۔

سرکاری ترجمان کے بیان کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے تاہم 'العربیہ' ٹیلی ویژن نے بھی خبر دی ہے کہ بریگا پر فضائی اور بحری حملے میں باغیوں کو نیٹو کے جنگی طیاروں کی مدد حاصل تھی۔

XS
SM
MD
LG