رسائی کے لنکس

فلسطینی کمانڈر کے قتل پراسرائیل کی تسیبی لفنی کا اظہارِ مسرّت


اسرائیل نےدبئى کے اس الزام پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے کہ اس قتل میں اسرائیل کی جاسوس ایجنسی الموساد کا ہاتھ تھا۔


اسرائیلی حزبِ اختلاف کی لیڈرنے حال ہی میں دبئى میں ایک چوٹی کے عسکریت پسند فلسطینی کے قتل کی تعریف کی ہے۔

حزبِ اختلاف کی قدیمہ پارٹی کی تسیبی لفنی نے منگل کے روز کہا ہے کہ پچھلے مہینے محمود المبحوح کی ہلاکت، اُن لوگوں کے لیے ایک خوش خبری تھی جو دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

اسرائیل نےدبئى کے اس الزام پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے کہ اس قتل میں اسرائیل کی جاسوس ایجنسی الموساد کا ہاتھ تھا۔

11 مشتبہ قاتلوں کے پاس برطانیہ، آئر لینڈ، جرمنی اور فرانس کے پاسپورٹ تھے۔ اور یورپی یونین نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں اُس چھان بین کے ساتھ مکمل تعاون کا مطالبہ کیا ہے، جو اس وقت دبئى میں حکام کررہے ہیں۔

اور منگل کے روزایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے دبئى قتل کی مذمّت کرتے ہوئے اسے ” اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی“ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان اطلاعات سے کہ قاتلوں نے دبئى میں داخل ہونے کے لیے یورپی ملکوں کے پاسپورٹ استعمال کیے تھے، یورپی ملکوں کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ گٹھ جوڑ کا پتہ چلتا ہے، جو اُن کے کہنے کے مطابق، یورپ کے لیے ایک باعثِ ندامت بات ہے۔

XS
SM
MD
LG