رسائی کے لنکس

افغانستان سے متعلق لندن کانفرنس


افغان رہنماؤں کا اصرار ہے کہ رواں ماہ کے اواخر میں بین الاقوامی افواج کی اکثریت جب اپنے ممالک کو واپس چلی جائے تو بین الاقوامی برداری افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے۔

افغانستان کی صورت حال اور وہاں آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق لندن میں بین الاقوامی کانفرنس کی سربراہی مشترکہ طور پر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کمیرون اور افغان صدر اشرف غنی کر رہے ہیں۔

برطانوی وزیراعظم کی خصوصی دعوت پر اس کانفرنس میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری بھی اس میں شریک ہیں۔

اس کانفرنس میں مجموعی طور پر 50 سے زائد ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ افغان قیادت نے شرکا سے کہا کہ اُن کے ملک تنہا نا چھوڑا جائے۔ واضح رہے کہ رواں ماہ کے اختتام پر افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج میں سے بیشتر کا انخلاء مکمل ہو جائے گا۔

اسی تناظر میں کانفرنس میں جنگ سے تباہ حال افغانستان میں امن و خوشحالی اور ترقی سے متعلق تجاویز اور لائحہ عمل پر غور کیا جا رہا ہے۔

افغان رہنماؤں کا اصرار ہے کہ رواں ماہ کے اواخر میں بین الاقوامی افواج کی اکثریت جب افغانستان سے اپنےممالک کو واپس چلی جائے تو بین الاقوامی برداری اس ملک کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے اور اسے تنہا نہ چھوڑے۔

افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پڑوسی ملک پاکستان کے کردار کو کلیدی خیال کیا جاتا ہے جس کا موقف ہے کہ ایک مستحکم اور پرامن افغانستان خود اس کے اپنے مفاد میں ہے۔

جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن وخوشحالی کے لیے اپنے کردار کا ہر موقع پر اعادہ کرتا رہا ہے۔

’’وزیراعظم (نواز شریف) اس کانفرنس میں شریک ہیں۔۔۔افغانستان کے صدر کا پاکستان کا جو دورہ ہوا تھا اس سے پہلے اور اس کے بعد جو رابطے ہوئے ہیں اس کی بنیاد پر میں یہ اعتماد سے کہہ سکتی ہوں کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات وسیع بھی ہو رہے ہیں اور اس میں گہرائی بھی آرہی ہے۔‘‘

اشرف غنی نے ستمبر کے اواخر میں افغانستان کا منصب صدارت سنبھالا تھا اور ان کے لیے ملک میں طالبان کی بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیاں ایک بڑا چیلنج تصور کی جارہی ہیں۔

امریکہ افغانستان کے ساتھ ایک دوطرفہ سکیورٹی معاہدہ کر چکا ہے جس کے تحت نو ہزار سے زائد امریکی فوجی 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں رہ کر مقامی سکیورٹی فورسز کو تربیت اور انسداد دہشت گردی میں معاونت فراہم کریں گے۔

امریکہ سمیت کئی بین الاقوامی تنظیمیں افغانستان کو خطیر مالی امداد بھی فراہم کرتی آئی ہیں اور افغان رہنما لندن کانفرنس میں یہ یقین دہانی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں کہ یہ امداد بند نہ ہو۔

XS
SM
MD
LG