رسائی کے لنکس

لندن میں یورپی یونین سے اخراج کے خلاف مظاہرہ


یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کے خلاف مظاہرہ۔ 25 مارچ 2017
یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کے خلاف مظاہرہ۔ 25 مارچ 2017

ریلی کے شرکا نے یورپی یونین کے پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ یورپی یونین سے اخراج پر عمل روک دو۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے فیصلے کے خلاف ہفتے کے روز ہزاروں لوگوں نے لندن میں مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے چار روز کے بعد یورپی بلاک سے نکلنے کے لیے باضابطہ مذاکرات شروع کررہی ہیں۔

برطانیہ 44 سال پہلے یورپی یونین کا حصہ بنا تھا۔

اس ریلی کااختتام پارلیمنٹ اسکوائر میں ہورہا ہے ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں اس ہفتے کے شروع میں برطانیہ میں پیدا ہونے والے ایک شخص نے ، جس نے بعد میں اسلام قبول کرکے اپنا نام خالد مسعود رکھ لیا تھا، حملہ کرکے چار افراد کو ہلاک کردیا۔

مظاہرین نے ریلی شروع ہونے سے پہلے پارلیمنٹ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

ریلی کے شرکا نے یورپی یونین کے پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ یورپی یونین سے اخراج پر عمل روک دو۔

ایک اور بینرپر درج تھا کہ یورپی یونین کو اپنی سالگرہ مبارک ہو۔ یہ یورپی یونین کی 60 ویں سالگرہ کی جانب اشارہ تھا جس کی تقریبات روم میں منائی جا رہی ہیں۔

جاس ڈینز ان لوگوں میں شامل تھیں جو تین بسوں کے ذریعے برسٹل سے سفر کرکے مظاہرے میں شرکت کے لیے لندن آئے ہیں۔ مغربی برطانیہ کے علاقے برسٹل کے 62 فی صد لوگوں نے یورپی یونین میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ جب کہ قومی ووٹنگ میں یورپی یونین کے اخراج کے حق میں 52 فی صد اور اس کے خلاف 48 صد ووٹ پڑے تھے۔

ڈینزنے خبررساں ادارے روئیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ووٹوں کا فرق بہت معمولی تھا۔ میں نہیں سمجھتی کہ اتنے معمولی فرق کی بنیاد پرکوئی اتنا بڑا فیصلہ کیسے کرسکتا ہے۔ہمیں ماحولیات کے لحاظ سے، سیاسی اور مالیاتی اعتبار سے بہت سی چیزوں سے محروم ہونا پڑے گا۔

وزیراعظم تھریسا مے یورپی یونین سے اخراج کے فیصلے پر سختی سے قائم ہیں اور وہ بدھ کے روز یورپی یونین چھوڑنے دو سالہ عمل کا اعلان بدھ کے روز کرنے والی ہیں۔

XS
SM
MD
LG