رسائی کے لنکس

لندن فسادات: کئی میچز منسوخ، اولمپکس کی سیکیورٹی پر خدشات


لندن فسادات: کئی میچز منسوخ، اولمپکس کی سیکیورٹی پر خدشات
لندن فسادات: کئی میچز منسوخ، اولمپکس کی سیکیورٹی پر خدشات

لندن کے کئی علاقوں میں جاری لوٹ مار اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے باعث جہاں ایک جانب کھیلوں کے کئی مقابلے میں منسوخ کردیے گئے ہیں وہیں حکام نے شہر میں ہونے والے 'اولمپکس 2012' کی سیکیورٹی انتظامات کا از سرِ نو جائزہ لینے کا عندیہ دیا ہے۔

برطانیہ کی فٹبال ایسوسی ایشن کے مطابق برطانیہ اور ہالینڈ کی قومی فٹ بال ٹیموں کے درمیان 'ویمبلے اسٹیڈیم 'میں بدھ کو ہونے والا دوستانہ میچ فسادات کے باعث منسوخ کردیا گیا ہے۔

ایسوسی ایشن نے اس سے قبل نائیجیریا اور گھانا کی قومی فٹبال ٹیموں کے درمیان منگل کو لندن کے شمالی قصبہ واٹفرڈ میں ہونے والا دوستانہ میچ بھی منسوخ کردیا تھا۔

برطانیہ کی فٹ بال ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈیوڈ برنسٹین نے میچز کی منسوخی کے فیصلہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ شائقین کو ان کے خریدے گئے ٹکٹوں کی پوری رقم واپس کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ بمقابلہ ہالینڈ کے منسوخ ہونے والے میچ کو آئندہ برس منعقد کرانے کی کوشش کی جائے گی۔

اس سے قبل برطانیہ میں جاری فٹبال کے مقامی کلبز کے ایونٹ 'کارلنگ کپ' کے منگل کی شب شارلٹن، ویسٹ ہیم، کرسٹل پیلس اور برسٹل سٹی میں ہونے والے میچز بھی سیکیورٹی خدشات کے باعث ملتوی کردیے گئے تھے۔

منتظمین کے مطابق مذکورہ میچز پولیس کی جانب سے ہدایات ملنے کے بعد منسوخ اور ملتوی کیے گئے۔

لندن میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میچ دیکھنے کے لیے آنے والے 80 ہزار سے زائد متوقع شائقین کا لندن کی سڑکوں پر ہجوم ایک ایسے وقت میں پولیس آفیسرز کی ذمہ داریوں میں اضافہ کردے گا جب وہ گزشتہ تین روز سے جاری پر تشدد واقعات پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

بھارت بمقابلہ انگلینڈ: تیسرا ٹیسٹ

ادھر انگلش کرکٹ ٹیم کے کپتان اینڈریو اسٹراس نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف بدھ سے شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میچ کی متوقع منسوخی کے بارے میں حکام نے کسی خدشہ کا اظہار نہیں کیا ہے اور انہیں امید ہے کہ میچ شیڈیول کے مطابق ہوگا۔

تیسرے ٹیسٹ کے میزبان شہر برمنگھم میں منگل کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انگلش کپتان نے کہا کہ سیکیورٹی حکام کی جانب سے انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ ٹیم کے ارکان ہوٹل سے باہر نہ نکلیں۔ تاہم ان کے بقول میچ کے نہ ہونے کے بارے میں کسی خدشے کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ لندن سے شروع ہونے والے فسادات کے سلسلہ نے کئی دیگر شہروں کی طرح برمنگھم کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جہاں پیر کی شب شہر کے مرکزی علاقے میں نقاب پوش فسادیوں نے دکانوں میں لوٹ مار کرنے کے بعد کئی املاک کو نذرِ آتش کردیا تھا۔

اولمپکس کے بارے میں خدشات

لندن میں جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کے واقعات ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب شہر کی میزبانی میں ہونے والے 2012ء کے اولمپکس کھیلوں کے انعقاد میں ایک برس سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔

حالیہ فسادات کے طوالت اور انتظامیہ کی ان پر قابو پانے میں ناکامی نے کھیلوں کے سب سے بڑے عالمی مقابلوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے کئی خدشات پیدا کردیے ہیں جبکہ برطانوی حکام نے اولمپکس کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

فسادات ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے 200 سے زائد اعلیٰ عہدیداران ایونٹ کی تیاریوں کے جائزے کے سلسلے میں ہونے والے تین روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے لندن میں موجود ہیں۔ کمیٹی کے مطابق اس اجلاس میں مقابلوں کے شرکاء کے لیے رہائش اور ٹرانسپورٹ سے متعلق انتظامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

ادھر برطانیہ کی جانب سے مقرر کردہ 'اولمپک سیکیورٹی ایڈوائزر' کرس ایلی سن نے تسلیم کیا ہے کہ کھیلوں کے منتطمین کو ایونٹ کے دوران عوامی بدامنی جیسی موجودہ صورتِ حال کا خطرہ درپیش ہوسکتا ہے۔

تاہم اپنے ایک بیان میں ایلی سن نے کہا کہ لندن کے حالیہ واقعات سے حاصل ہونے والے سبق کی روشنی میں منتظمین اپنی منصوبہ بندی کا از سرِ نو جائزہ لیں گے۔

واضح رہے کہ اولمپکس مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک سے ساڑھے دس ہزار سے زائد ایتھلیٹ اور لاکھوں شائقین کی لندن آمد متوقع ہے جن کی حفاظت کی لندن پولیس کی ذمہ داری ہوگی۔

دریں اثناء برطانوی وزیرِداخلہ تھریسا مئے نے بھی اولمپکس کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے "ہر ممکن اقدام پر غور کرنے" کی یقین دہانی کرائی ہے۔

بی بی سی سے گفتگو میں برطانوی وزیر نے کہا کہ ان کی حکومت اولمپکس سے متعلق معاملات کے بارے میں انتہائی سنجیدہ ہے اور اس حوالے سے ہر درکار قدم اٹھایا جائے گا۔

برطانوی حکومت عالمی سطح پر طویل اور بھرپور مہم چلانے کے بعد لندن کے لیے 2012ء کے اولمپکس مقابلوں کی میزبانی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی اور شہر میں گزشتہ کئی برسوں سے ایونٹ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ جبکہ برطانوی عوام میں بھی دنیائے کھیل کے سب سے بڑے مقابلوں کے حوالے سے خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG