رسائی کے لنکس

لندن ایک بار پھرمالدار لوگوں کی توجہ کا مرکز


ایک عرصے سے دنیا کے مالدار ترین لوگوں کے لیے لندن ایک مقبول مقام رہا ہے ۔ لیکن حالیہ اقتصادی انحطاط کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ہاتھ کھینچ لیا تھا ۔ لیکن اب وہ واپس آ گئے ہیں اور برطانیہ کے دارالحکومت میں قیمتی جائدادیں خرید رہے ہیں۔ روس کے مالدار طبقے اور مشرق وسطیٰ کے حکمرانوں اور نائجیریا کی تیل کی صنعت کے ایگزیکٹوز کے درمیان لندن کی مارکیٹ میں مقابلہ جاری ہے ۔اگر آپ کے پاس فالتو اربوں ڈالر ہیں، تو آپ کیا کچھ خرید سکتےہیں۔

دنیا کے بیشتر شہروں کی طرح ، لندن بھی حالیہ اقتصادی کساد بازاری کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکا ہے۔ لیکن معاشرے کے ایک طبقے کے پاس دولت کی ریل پیل ہے اور وہ ایک بار پھر خوب پیسہ خرچ کر رہا ہے۔ برطانیہ کا دارالحکومت دنیا کے چوٹی کے مالدار لوگوں کے لیے بہت پُر کشش ہے اور دوسال تک ضبط کرنے کے بعد، وہ ایک بار پھر زور شور سے مارکیٹ میں آگئے ہیں۔

ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ایک شاندار عمارت کے باغیچے میں، فواروں کے پانی کی دھیمی دھیمی آواز سے ایسا لگتا ہے کہ یہ جگہ شہر سے بہت دور ہو گی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سینٹرل لندن سے چند ہی میل کے فاصلے پر ہے ۔Trevor Abrahamson دنیا کے مالدار ترین لوگوں کے ریئل اسٹیٹ ایجنٹ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس قسم کی جائدادوں سے لندن کی مارکٹ کی بحالی میں مدد ملی ہے۔’’لندن پراپرٹی کی قیمتوں کی بحالی میں سب سے آگے ہے۔ اگر آپ نیو یارک، لاس انجیلیس، پیرس، برلن، فرانکفرٹ، جنوبی فرانس سے موازنہ کریں، تو یہ مارکیٹیں قیمتی جائیدادوں کی مارکیٹ کی بحالی میں کہیں زیادہ وقت لے رہی ہیں۔‘‘

جو جائیداد آج کل سب سے زیادہ توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے اس کا پتہ وَن ہائڈ پارک ہے ۔مغربی لندن کے وکٹورین اسٹائل کی شاندار عمارتوں کے درمیان یہ جدید ترین طرز کی جائداد منفرد نظر آتی ہے۔

حال ہی میں یہاں ایک پینٹ ہاؤس 22 کروڑ ڈالر کی قیمت پر فروخت ہوا جو برطانیہ کے لیے ایک ریکارڈ ہے ۔ اس پینٹ ہاؤس کے خریدار کا نام خفیہ رکھا گیا ہے، لیکن ایجنٹوں کی اطلاع کے مطابق، مشرق وسطیٰ اور نائیجیریا کے خریداروں کی طرف سے اس جائداد میں بڑی دلچسپی کا اظہار کیا گیا تھا۔

اس پراپرٹی میں بلٹ پروف یعنی ایسا شیشہ لگا ہوا ہے جس پر گولی اثر نہیں کرتی۔ زہریلی گیس کے حملے سے بچنے کے لیے ایک ائر پیوریفائر نصب ہے اور ایک پینک روم بھی ہے ۔ یہ تمام چیزیں پراپرٹی کو ایسے غیر ملکی خریداروں کے لیے پُر کشش بنانے کے لیے ہیں جن کے لیے سیکورٹی اہم ہے ۔ زیرِ زمین ایک سرنگ بھی ہے جو Mandarin Oriental ہوٹل کو جاتی ہے جہاں 24 گھنٹے اسٹاف موجود ہوتا ہے ۔ مقامی اسٹورز میں Harrods اور Harvey Nichols جیسے لگژری ڈپارٹمنٹل اسٹورز موجود ہیں۔

Trevor Abrahamson کہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ اور روس کے روایتی خریداروں کے ساتھ ساتھ، نئے سرمایہ کاروں نے بھی اپنی تجوریوں کے منہ کھول دیے ہیں۔’’ہمارے پاس تقریباً ہر ملک کے لوگ آئے ہیں۔ تازہ ترین ملک چین ہے ۔ کچھ لوگوں نے بھاری رقوم کی پیش کش کی ہے، یعنی ایک جائداد کے لیے پانچ سے آٹھ کروڑ پاؤنڈ اسٹرلنگ تک کی رقم۔‘‘

لندن میں پُر تعیش اشیاء کے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ 2007 کے بعد پہلی مرتبہ ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ اعلیٰ قسم کی شراب اور caviar کی قیمتیں ایک سال میں25 فیصد بڑھ گئی ہیں ۔ Ronnie Armist سرمایہ کاری میں مشورہ دینے والی فرم Stonehage کے ڈائریکٹر ہیں۔ یہ سروے اسی فرم نے کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ خریداروں کے لیے لندن کے پُر کشش ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاؤنڈ کمزور ہے یعنی دوسری کرنسیوں کے مقابلے میں اس کی قدر کم ہے۔’’اس وجہ سے برطانیہ اور خاص طور سے لندن جو دنیا کا اہم شہر ہے، غیر ملکیوں کے لیے پُر کشش بن گیا ہے ۔ان کی وجہ سے ان اشیاء کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے ۔ ہم خاص طورسے کھیلوں کے مقابلوں، جیسے ومبلڈن یا grouse shooting یا رائل اوپیرا ہاؤس جیسے کلچرل پروگرام کی بات کر رہے ہیں۔‘‘

مال و دولت کی دنیا میں جہاں لوگ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں لگے رہتے ہیں، ایک ایسی ٹرافی ہے جو وسیع پیمانے پر شہ سرخیوں کی زینت بنی ہے ۔ ریجینٹ اسٹریٹ لندن کی ایک انتہائی مشہور شاپنگ ڈسٹرکٹ ہے ۔ اس کے مالکان، Crown Estates نے اسے فروخت کے لیے لگا دیا ہے ۔ اس کی کُل قیمت اندازاً 2.5ارب ڈالر ہے ۔ اطلاعات کے مطابق، قطر کے شاہی خاندان سمیت، بہت سے مالدار حکمرانوں کی نظریں اس سودے پر لگی ہوئی ہیں۔ برطانیہ میں بیشتر لوگوں کے لیے ، بے روزگاری کی اونچی شرح اور معیشت میں سست رفتاری سے ترقی کے ساتھ ساتھ ، کساد بازاری سے نکلنے کی طویل جدو جہد جاری ہے ۔ یہ عام لوگ دنیا کے مالدار ترین لوگوں کو، جو اپنی دولت خر چ کرنے لندن آتے ہیں، رشک سے دیکھنے کے سوا اور کیا کر سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG