رسائی کے لنکس

لندن: خواتین پر جنسی حملوں کے مقامات کی نشاندہی کی مہم


صنفی مساوات کی علمبردار جماعت وومن ایکولٹی کے مطابق اس مہم کے ذریعے لندن کی سڑکوں پر ہونے والے ان واقعات کی عکاسی کی جائے گی، جن کی اطلاع نہیں کی جاتی ہے۔

لندن کی خواتین ٹوئٹر پر اپنے ہاتھ کی تصاویر کے ساتھ دارالحکومت لندن کی ان سٹرکوں، گلیوں اور محلوں کی نشاندھی کر رہی ہیں، جہاں انھیں جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

ایک نئی مہم کے ذریعے لندن کی خواتین کو دعوت دی گئی ہے، کہ وہ دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر عورتوں کے ساتھ ہونے والی چھیڑ چھاڑ اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات کے خلاف آواز اٹھائیں۔

یہ اقدام ایک آن لائن مہم کا حصہ ہے، جس کی قیادت تحریک نسواں کی ایک علمبردار جماعت 'وومن ایکولٹی پارٹی' کر رہی ہے۔

صنفی مساوات کی علمبردار جماعت وومن ایکولٹی کے مطابق اس مہم کے ذریعے لندن کی سڑکوں پر ہونے والے ان واقعات کی عکاسی کی جائے گی، جن کی اطلاع نہیں کی جاتی ہے۔

'ہیش ٹیگ وی کاؤنٹ' نامی مہم میں عورتوں سے پوچھا گیا ہے کہ وہ لندن کے اس مقام کا پوسٹ کوڈ اپنے ہاتھ پر تحریر کریں، جہاں انھیں ناپسندیدہ جنسی رویے کا نشانہ بنایا گیا اور پھر ٹوئٹر پر #WECount کے تحت حملے کے مقام کے ساتھ اپنے ہاتھ کی تصویر کا اشتراک کریں۔

عورتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک لائیو نقشے پر عنوان 'یہ واقعہ یہاں ہوا تھا ' کے تحت حملے کے مقام پر نشان لگائیں اور وہاں اس حملے کی تاریخ، دن اور وقت بھی درج کریں۔ جبکہ نقشے پر یہ نشان گوگل کی ڈراپ پن کے بجائے علامت استعجاب میں تبدیل ہو جائے گا۔

صنفی مساوات کی حامی جماعت کے مطابق اس اقدام کے ذریعے لندن کی سڑکوں پر ہونے والے ناپسندیدہ جنسی حملوں میں اضافے کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرائی جائے گی اور اس مسئلے کی ایک جامع تصویر پیش کی جا سکے گی۔

وومن ایکولٹی پارٹی کی سربراہ صوفی واکر نے کہا کہ اس مہم میں ایک مختصر دستاویزی فلم بھی شامل ہے، جس میں پون عمارہ نظر آتی ہیں۔ جنھیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اب وہ خود جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی متاثرہ خواتین کی مدد کرنے کے لیے ایک منصوبہ چلاتی ہیں۔

عمارہ اس فلم میں اپنی کہانی دہراتے ہوئے کہتی ہیں کہ جنسی حملوں کے بعد عورتیں دارالحکومت لندن کے ان مقامات کے بارے میں اپنے خیالات تبدیل کر لیتی ہے۔

محترمہ صوفی واکر کہتی ہیں کہ ہم اس فلم میں پون عمارہ کی آواز کے ساتھ اپنی آواز شامل کر رہے ہیں اور اس نقشے کی مدد سے ہم لوگوں کو لندن میں جنسی حملوں کے مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کر سکیں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ لندن میں ہر روز ہزاروں عورتوں کو ناپسندیدہ جنسی رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس میں بلاوجہ ٹکرانے سے لے کر آوازیں کسنا شامل ہے۔

لیکن ہماری یہ مہم یہ ظاہر کرے گی کہ ہر ایک عورت کی کہانی شمار ہوتی ہے اور ہیش ٹیگ وی کاؤنٹ کے ذریعے ہم ان جگہوں کو پھر سے واپس حاصل کریں گے۔ جہاں یہ خواتین اب جانے سے گھبراتی ہیں اور ان جگہوں کو عورتوں کے لیے محفوظ بنائیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اور ویلز میں ہرسال اندازاً85 ہزار عورتیں اور 12ہزار مرد جنسی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں۔

ریپ کرائسز کے مطابق برطانیہ میں تقریباً ہر ایک گھنٹے میں اندازاً 11جنسی زیادتی کے واقعات پیش آتے ہیں۔

دریں اثناء پچھلے سال صرف لندن میں 4000 جنسی زیادتی کے واقعات درج ہوئے تھے اور 70 ہزار گھریلو تشدد کے واقعات کی رپورٹ کی گئی جبکہ ہزاروں عورتوں کو لندن کی سڑکوں پر ہر روز ناپسندیدہ جنسی حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ٹوئٹر کے سیکٹروں صارفین نے ہیش ٹیگ وی کاؤنٹ کے ساتھ جنسی حملے کے مقام کے پوسٹ کوڈ کے ساتھ اپنے ہاتھوں کی تصاویر ٹوئٹ کی ہیں۔

ایک صارف نے لکھا ہے کہ جب مجھ پر جنسی حملہ ہوا تو ،مجھے یہ احساس ہوا تھا کہ لندن محفوظ نہیں ہے لیکن، آج میں اس جگہ کو واپس محفوظ بنانےکا مطالبہ کرتی ہوں۔

XS
SM
MD
LG