رسائی کے لنکس

میں نے متنازع بیان نہیں دیا: لارڈ نذیر


برطانیہ کی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد سیاست دان اور برطانیہ کے ایوان بالا ہاؤس آف لارڈز‘ کے رکن لارڈ نذیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے پاکستانی کشمیر میں اپنی کسی تقریر میں سابق امریکی صدر بش اور برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی سرکی قیمت مقرر کرنے سے متعلق کوئی بات نہیں کہی۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے لارڈ 1998ء سے برطانوی 'ہاؤس آف لارڈز' کے رکن ہیں اور ان کا شمار برطانیہ میں مقیم پاکستانی تارکینِ وطن کے سرگرم راہنماؤں میں ہوتا ہے۔

لیبر پارٹی نے میڈیا میں لارڈ نذیر سے منسوب متنازع بیان آنے کے بعد ان کی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی۔

لارڈ نذیر نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ ان سے منسوب متنازع بیان پاکستان کے ایک اخبار کے سواکسی اور اخبار نے رپورٹ نہیں کیا۔ ان کا کہناتھا کہ جب انہوں نے متنازعہ بیان سے متعلق میڈیا ذرائع سے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ انہوں نے یہ بات کسی جلسے میں نہیں کہی بلکہ اپنے دوستوں کے حلقے میں کہی ہے۔

لارڈ نذیر نے کہا پاکستان کی ایک سیاسی پارٹی ان کے خلاف مہم کی پشت پناہی کررہی ہے۔

لارڈ نذیر کا کہناتھا کہ انہیں اس پر حیرت ہے کہ لیبر پارٹی نے انہیں سنے بغیر ان کی رکنیت معطل کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کھلے عام کرتے ہیں اور انہیں اب بھی سابق صدر بش اور سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی دہشت گردی سے متعلق پالیسیوں سے اختلاف ہے ، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ان کے سر کی قیمت مقرر کرنے کا اعلان کرتے پھریں۔

لارڈ نذیر کے بقول انہوں نے عراق اور افغانستان میں مبینہ طور پر پیش آنےو الے جنگی جرائم پر سابق امریکی صدر بش اور 'لیبر' سے تعلق رکھنے والے سابق برطانوی وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر پر تنقید کی تھی اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔

لارڈ نذیر نے کہا کہ وہ اپنے خلاف اس الزام کا مقابلہ کریں گے۔

انٹرویو کی مزید تفصیلات کے لیے یہ آڈیو ملاحظہ کریں۔

XS
SM
MD
LG