رسائی کے لنکس

مقدونیہ میں مظاہرین پارلیمنٹ پر گھس گئے


مقدونیہ میں ایک البانوی نسل کے اسپیکر کے انتخاب پر مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹیں توڑتے ہوئے جمعرات کی شب دیگر گئے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا اور عمار میں داخل ہو گئے۔

اس دوران متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں سوشل ڈیموکریٹ رہنما زوران زئیف بھی شامل ہیں۔

پارلیمان پر دھاوا بولنے والے مظاہرین کی تعداد لگ بھگ 200 تھی اور وہ نقاب پوش تھے۔ بعد ازاں پولیس کے اضافی نفرفی پہنچا دی گئی۔

ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے مناظر میں حزب مخالف کے رہنما زوران زئیف کے سر پر چوٹ لگی اور اُن کے ماتھے سے خون ٹپک رہا تھا، جس کے بعد اُنھیں وہاں سے منتقل کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ کئی ماہ کے سیاسی ’ڈیڈ لاک‘ کے بعد حزب مخالف کی سوشل ڈیموکریٹ پارٹی اور مقدونیہ میں البانی نسل کی نمائندگی کرنے والی جماعتوں نے نئے اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹ دیا۔

بتایا جاتا ہے کہ مظاہرین ملک کے سابق وزیراعظم نکولا گروسکی کی جماعت ’’وی ایم آر او‘‘ کے حامی یا کارکن تھے اور وہ ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں۔

مقدونیہ میں دسمبر 2016 میں انتخابات ہوئے تھے، لیکن سیاسی جماعتوں کے تحفظات کے بعد سے ملک بحران کا شکار ہے۔

مقدونیہ میں گزشتہ دسمبر سے کسی جماعت کی حکومت نہیں ہے، کیوں کہ سابق وزیراعظم نکولا گروسیکی کی پارٹی نے انتخابات میں کامیابی تو حاصل کی لیکن حکومت سازی کے لیے اُس کے پاس مطلوبہ اکثریت نہیں تھی۔

XS
SM
MD
LG