رسائی کے لنکس

کیا بچوں سے براہِ راست مارکیٹنگ غیر اغلاقی ہے؟


میکڈونالڈز
میکڈونالڈز

‘میکڈونالڈز’ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی دھمکی

‘میکڈونالڈز’ امریکہ میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں ایک مقبول ریستوران ہے، جو خاص طور سے اپنے ‘ہیپی میلز’ کے لیے بچوں میں انتہائی مقبول ہے، جِس میں کھانے کے ساتھ ساتھ اُنھیں ہر مہینے کوئی نیا کھلونا بھی دیا جاتا ہے۔

اِس میں بچوں کو بہت سے مشہور کھلونے دیے گئے جِن میں ‘باربی ڈولز’ کے چھوٹے چھوٹے ماڈلز بھی تھے، ‘اسٹار وارز’ کے ایکشن فگر بھی، پھر ‘لائن کنگ’ یا ‘والٹ ڈزنی’ کی دوسری فلموں کے مقبول کریکٹر زبھی ، اور اِسی طرح ‘ہیلو کِٹی’ کی خوبصورت گھڑیاں بھی۔

لیکن، یہاں امریکہ میں غذائیت پر کام کرنے والا ایک گروپ دھمکی دے رہا ہے کہ وہ میکڈونالڈز پر مقدمہ کرے گا کہ وہ اِن کھلونوں کو بچوں کوایسی غزا کھانے کے لیے لُبھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے جو صحت کے لیے مفید نہیں ہیں۔

واشنگٹن میں قائم سینٹر فور سائنس اِن دِی پبلک انٹریسٹ ( سی ایس پی آئی) نے توجہ دلائی ہے کہ ‘یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسین’ کی سنہ 2005ء کی ایک رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ جب بچوں کو مارکیٹنگ کا حصہ بنایا جاتا ہے تو اِس کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ وہ غیر صحت مند کھانوں کے لیے ضد کریں۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ ‘یو ایس سینٹرز فور ڈزیزز اینڈ پریوینشن ’ کے مطابق امریکہ میں تقریباً ہر پانچ بچوں میں سے ایک موٹاپے کے مرض کا شکار ہے۔

اِس کا مطلب ہے کہ مزید بچے ذیابیطس میں مبتلا ہو رہے ہیں اور اِسی طرح ، دل کی بیماریوں اور صحت کے بہت سے مسائل کا شکار ہونے کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔ ‘سی ایس پی آئی’ کے ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر مائیکل جیکب سن کا کہنا ہے کہ بچوں کو کھلونوں کا لالچ دینا ہی غلط ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کھلونوں کے ذریعے یا کسی اور انعام کے ذریعے بچوں کو یہ ترغیب دینا کہ وہ اپنے والدین سے کسی ریستوران میں جانے اور وہاں کا کھانا کھانے کی ضد کریں، خواہ وہ جنک ہی ہو یا غذائیت والا، بذاتِ خود ایک غیر اخلاقی طرزِ عمل ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ غیر قانونی ہے۔

یہ گروپ مزید بتاتا ہے کہ ایک ‘ہیپی میل’ جس میں ایک چیز برگر، فرینچ فرائیز اور سوڈا ہوتا ہے اُس میں نصف دِن کے لیے جتنی کیلریز اور سیچوریٹڈ فیٹ کی سفارش صحت کے ماہرین کرتے ہیں وہ موجود ہے۔ إِس کے ساتھ ہی ایک پورے دِن کا سوڈیم یعنی نمک کا نقصان دہ جزو اور دو دِن کے برابر شکر ہوتی ہے۔

اب ‘سی ایس پی آئی’ صارفین کے تحفظ کے قانون کے تحت متعدد ریاستوں میں مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔

ادارے کے ڈائریکٹر جیکب سن نے کہا کہ زیادہ تر کھانے غذائیت والے ہونے سے زیادہ‘ جَنک’ ہوتے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ ‘میکڈونالڈز’ کے‘ ہیپی میلز’ میں موجود تمام 24کھانوں میں سے ایک تہائی سے زیادہ میں اِس سے زیادہ کیلریز ہیں جتنی بچوں کے لیے بتائی جاتی ہیں۔

‘سی ایس پی آئی’ صارفین کے تحفظ کے قانون کے تحت متعدد ریاستوں میں مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ اِس کے وکیل اسٹیفن گارڈنر کا کہنا ہے کہ وہ کسی جیوری کا سامنا کرکے اُس سے تین سوال پوچھیں گے۔

سوالات: کیا یہ بے انصافی ہے کہ ‘میکڈونالڈز’ والدین کو نظر انداز کرتے ہوئے براہِ راست ننھے بچوں سے مارکیٹنگ کر رہا ہے؟ کیا ‘میکڈونالڈز’ کے لیے ایسا کرنا غلط ہے کہ وہ ننھے بچوں کو اِس کی ترغیب دے رہا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ سے ‘ہیپی میلز’ خریدنے کی ضد کریں؟ اور، کیا ‘میکڈونالڈز’ کا یہ طریقہ ٴ کار ننھے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے؟

اُن کے الفاظ میں جیوری اِن تینوں سوالوں کا جواب:‘ہاں۔ ہاں۔اور، ہاں’میں ہی دے گی۔

ایک تحریری جواب میں ‘میکڈونالڈز’ کے ترجمان، ولیم وِٹمین نے کہا کہ وہ ‘سی ایس پی آئی’ سے قطعاً اتفاق نہیں کرتے۔اُن کا کہنا تھا کہ یہ کھلونے فن کا اور خاندان کے تجربے کا محض ایک حصہ ہیں۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ‘ہیپی میلز’ میں اب پہلے کسی بھی وقت کے مقابلے میں زیادہ صحت مند متبادل دیے جارہے ہیں جِن میں سوڈے کی جگہ ‘لو، فیٹ’ دودھ اور فرینچ فرائیز کی جگہ سیب کی قاشیں شامل ہیں۔

وِٹمین نے بتایا کہ کمپنی نے گذشتہ سال تقریباً بارہ کروڑ لِٹر دودھ فروخت کیا تھا اور سنہ 2008ء کے بعد سے دس کروڑ سے زیادہ ایسے ’ہیپی میلز’ پیش کیے جِن میں ایپل ٹِپر تھے۔

اِس بیان میں یہ نہیں کہا گیا کہ ‘میکڈونالڈز’ سی ایس پی آئی کی جانب سے مقدمہ کیے جانے کی دھمکی کے بارے میں کیا ارادے رکھتا ہے اور اپنی اِی میلز میں اُن کی ترجمان خاتون نے اِس کی وضاحت نہیں کی۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سی ایس پی آئی نے ‘جَنک فوڈ’ بنانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہو اور اُن کی حکمتِ عملی اِس سے پہلے کامیاب بھی رہی ہے۔

ناشتے کے لیے شکر سے بھرے ہوئے دلیے یا سیریلز بنانے والوں نے بچوں سے مارکیٹنگ کرنے کے طریقہٴ کار کو تبدیل کردیا۔

اِسی گروپ کی جانب سےدھمکی کے بعد ‘کے ایف سی’ کی چین نے اپنے کھانوں کو ایسے تیل میں تلنا بند کردیا جِن میں ‘ٹرانس فیٹ’ کی بڑی مقدار ہوتی تھی۔

سی ایس پی آئی کا کہنا ہے کہ ‘میکڈونالڈز’ کے پاس اپنے طریقہٴ کار کو تبدیل کرنے کے لیے 30دِن ہیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔

XS
SM
MD
LG