رسائی کے لنکس

سیاحت اور طبی معائنہ ساتھ ساتھ


مختلف کلینکس کی جانب سے گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے اشتہارات میں مختلف ترغیبات دی جا رہی ہیں۔ جس سے لوگوں میں دوسرے ملکوں یا شہروں میں جا کر طبی معائنہ کرانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔

شاید آپ کبھی بھی اپنی چھٹیاں کسی دندان ساز کے دفتر یا گردوں کے معائنے میں گزارنا پسند نہیں کریں گے۔

لیکن حال ہی میں ایک ایسے رجحان میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے ۔۔۔ یورپی باشندے میڈیکل ٹریٹمنٹ کے لیے یورپ سے باہر جانے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ ان کے لیے طبی معائنوں کی مد میں اپنے پیسے بچانا یا پھر کسی دوسرے شہر یا ملک کی سیر کے دوران معالج سے ملنا ایک ایسا تجربہ ہے جو سیاحت کے ساتھ ساتھ ان کی بیماریوں کو دور کرنے کا ایک طریقہ بھی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں معیشت تنزلی کا شکار ہے، اپنے پیسے بچانا کون پسند نہیں کرے گا؟

ایک بیالیس سالہ فزیکل تھیریپسٹ جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا، کا کہنا تھا کہ، ’’میرے لیے یہ زیادہ آسان تھا کہ ہنگری جا کر اپنے دانتوں کا علاج کراؤں۔‘‘ انہوں نے ایک اخبار کے تراشے میں اشتہار دیکھ کر ہنگری کے ایک کلینک میں اپنا علاج کرانے کا ارادہ باندھا۔ اور انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ یہ کلینک صاف ستھرا تھا اور وہاں کا سٹاف ملنسار تھا۔

مختلف کلینکس کی جانب سے گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے اشتہارات میں مختلف ترغیبات دی جا رہی ہیں۔ جس سے لوگوں میں دوسرے ملکوں یا شہروں میں جا کر طبی معائنہ کرانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔

ہیلمٹ وکوویک جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر ایسی میڈیکل مارکیٹ کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے جو آپ کسی دوسرے شہر یا ملک میں جا کر دوران ِ سیر استعمال کر سکیں۔ ہر گزرتے برس کے ساتھ اس مارکیٹ میں تقریبا بیس فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کے الفاظ، ’’میڈیکل ٹورزم مارکیٹ کی مانگ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ جس سے سیاحت کی انڈسٹری کو بھی فروغ ملے گا اور لوگوں کو مناسب اور نسبتا کم نرخوں میں اپنا طبی معائنہ کرانے کی سہولت بھی میسر آ سکے گی۔‘‘

لوگوں میں سیاحت کے دوران طبی معائنے کرانے کی مختلف وجوہات ہیں۔ یہ طریقہ سستا ہے، زیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑتا اور یہ وہ طریقہ ِ علاج ہے جو انہیں اپنے ملکوں میں میسر نہیں۔

روبرٹ میک لیرن یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں ماہر ِ امراض ِ چشم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ دور دراز علاقوں سے آ کر اپنا علاج کراتے ہیں، وہ سرجری کے بعد اپنے خاندان والوں کے پاس جلد از جلد جانا چاہتے ہیں۔

ان کے الفاظ، ’’لوگ یقینا دوسرے ملکوں اور شہروں میں جا کر طبی معائنے یا سرجری کرواکے اس مد میں اپنے پیسے بچانا چاہتے ہیں۔ وہ ایسے شہروں یا ملکوں میں جانا پسند کرتے ہیں جہاں پہلے سے انکا کوئی رشتہ دار آباد ہو تاکہ وہ سرجری کے بعد اپنے خاندان والوں کے ساتھ رہ سکیں۔‘‘

دوسرے ممالک میں جا کر طبی معائنے اور آپریشن کرانے کے حوالے سے ایک برطانوی میڈیکل ٹورسٹ کمپنی کے مطابق بہت سے یورپی ممالک کے باشندے بھارت جا کر دل کی بیماریوں، گھٹنوں، دانتوں اور بانجھ پن کا علاج کراتے ہیں۔

اس کمپنی کے سربراہ پریم ہر شاہ کے الفاظ، ’’ سیاحت کے ساتھ طبی سہولیات کی مارکیٹ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ کیونکہ ہر کوئی اس سہولت سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔‘‘
XS
SM
MD
LG