رسائی کے لنکس

محسود قبائلیوں کا جنوبی وزیرستان واپس جانے کا اعلان


محسود قبائلیوں کا جنوبی وزیرستان واپس جانے کا اعلان
محسود قبائلیوں کا جنوبی وزیرستان واپس جانے کا اعلان

گذشتہ سال کے اواخرمیں جنوبی وزیرستان میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف ایک بڑا فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد لگ بھگ چھ لاکھ قبائلی محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ ان کی اکثریت خیبر پختون خواہ کے مختلف اضلاع بالخصوص ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنے رشتہ داروں اور کرائے کے گھروں میں رہائش پذیر ہے ۔

لیکن اب ان قبائلیوں کے رہنماؤں نے واپس جانے کا اعلان کیا ہے اور یہ فیصلہ ٹانک شہر میں ایک روز قبل منعقد ہونے والے ایک بڑے جرگے میں کیا گیا ۔جرگہ میں شرکت کرنے والے قبائلی رہنماؤں میں سینیٹر صالح شاہ بھی شامل تھے ۔ انھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں جنوبی وزیرستان واپس جانے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ محسود قو م طویل عرصے سے اپنے گھروں سے دور متاثرین یا خانہ بدوشوں کی شکل میں پاکستان کے کونے کونے میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اور یہ صورت حال اب ان کے لیے قابل برداشت نہیں۔

سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ حکام کو جرگے کے فیصلے کے بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے اور ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ قبائلیوں کی واپسی کے عمل میں مدد کریں ۔

خیال رہے کہ پچھلے سال اکتوبر میں راہ نجات کے نام سے پاکستانی فوج نے جنوبی وزیر ستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کیا تھا جس میں حکام نے سینکڑوں جنگجوؤں کو ہلاک کرنے اور زیادہ تر علاقوں میں حکومت کی عمل داری بحال کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ لیکن سینیٹر صالح شاہ کا کہنا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں محسود قبائل والے علاقوں میں زمینی صورت حال کے بارے میں وہ اور ان کی برادری بے خبر ہے ۔ ”ہمیں نہیں معلوم کہ یہ علاقے طالبان کے زیر کنٹرول ہیں یا پھر پاکستانی فوج کے“۔

XS
SM
MD
LG