رسائی کے لنکس

برقع پر پابندی ہونی چاہیے، جرمن چانسلر


منگل کو ہونے والی کانفرنس میں آنگیلا مرخیل کو حکمران جماعت کا دوبارہ سربراہ منتخب کیا گیا
منگل کو ہونے والی کانفرنس میں آنگیلا مرخیل کو حکمران جماعت کا دوبارہ سربراہ منتخب کیا گیا

اگر جرمنی نے چہرے کے پردے پر پابندی عائد کی تو وہ فرانس، بیلجئم اور نیدرلینڈز کے بعد یہ پابندی عائد کرنے والا یورپ کا چوتھا ملک ہوگا۔

جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل نے چہرے کے پردے پر پابندی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا جرمنی میں "متبادل معاشروں کی تشکیل" روکنے کے لیے ضروری ہے۔

منگل کو حکمران جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرخیل کا کہنا تھا کہ جرمنی میں جہاں جہاں قانونی طور پر ممکن ہو چہرے کے پردے پر پابندی ہونی چاہیے۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جرمن حکومت کو اسکولوں، عدالتوں اور دیگر سرکاری دفاتر میں برقع پر پابندی عائد کرنے کا قانونی اختیار ہے۔

لیکن بعض تجزیہ کاروں کی رائے میں یہ واضح نہیں کہ آیا جرمنی کا آئین اس نوعیت کی پابندی کی اجازت دیتا ہے یا نہیں۔

اگر جرمنی نے چہرے کے پردے پر پابندی عائد کی تو وہ فرانس، بیلجئم اور نیدرلینڈز کے بعد یہ پابندی عائد کرنے والا یورپ کا چوتھا ملک ہوگا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آنگیلا مرخیل کا مزید کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے بات کرنا بنیادی انسانی ضرورت ہے جس کے لیے چہرے کا کھلا ہونا ضروری ہے۔

جرمن چانسلر نے یہ بیان ایسے وقت دیا ہے جب لاکھوں مہاجرین کو جرمنی میں پناہ دینے کے فیصلے کے باعث جرمن عوام میں ان کی مقبولیت روبہ زوال ہے۔

چانسلر مرخیل کو سیاسی میدان میں دائیں بازو کی جماعت 'آلٹرنیٹو فار ڈچ لینڈ' (اے ایف ڈی) سے سخت مقابلہ درپیش ہے جو مہاجرین کی آباد کاری کے خلاف سخت موقف اختیار کے باعث تیزی سے مقبول ہورہی ہے۔

اے ایف ڈی کی قیادت نےکچھ عرصہ قبل جرمنی میں میناروں اور برقع پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام اور جرمنی کا آئین ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

امکان ہے کہ مرخیل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹ کو آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں 'اے ایف ڈی' سے سخت مقابلہ درپیش ہوگا۔

منگل کو ہونے والی کانفرنس میں آنگیلا مرخیل کو حکمران جماعت کا دوبارہ سربراہ منتخب کیا گیا جس کا مطلب ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں بھی اپنی جماعت کی قیادت کریں گی۔

انتخاب کے بعد اپنے خطاب میں آنگیلا مرخیل نے تسلیم کیا کہ جرمنی کامعاشرہ بہت زیادہ تقسیم ہے جس کی وجہ سے 2017ء میں ہونے والے انتخابات بہت مشکل ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG