رسائی کے لنکس

’میرس وائرس‘ کا خطرہ ٹل گیا: جنوبی کوریا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مئی میں سامنے آنے والے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم یعنی ’میرس‘ سے 186 افراد متاثر ہوئے اور 16,000 دیگر کو اس سے متاثر ہونے کے شبے میں عام آبادی سے علیحدہ کرنا پڑا تھا۔

جنوبی کوریا نے ’میرس‘ وائرس کے خطرے کے مؤثر خاتمے کا اعلان کیا ہے، جس سے 36 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور سیول کی پہلے سے سست ہوتی ہوئی معیشت کو نقصان پہنچایا تھا۔

مئی میں سامنے آنے والے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم یعنی ’میرس‘ سے 186 افراد متاثر ہوئے اور 16,000 دیگر کو اس سے متاثر ہونے کے شبے میں عام آبادی سے علیحدہ کرنا پڑا تھا۔

وزیراعظم ہوانگ کیو آہن نے منگل کو ایک اجلاس کے بعد کہا کہ گزشتہ 23 روز میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔

’’میرس کے آخری مشتبہ مریض کو گزشتہ روز علیحدہ قیام سے فارغ کیا گیا۔ حکومت اور طبی ماہرین کا خیال ہے کہ عوام اب اس سے بے فکر ہو سکتے ہیں۔‘‘

میرس کی وبا نے ملک کو پریشان کر دیا تھا، جس کے بعد لوگوں کو وبا سے بچانے کے لیے ہزاروں سکولوں کو بند کرنا پڑا۔

اس بحران کو جنوبی کوریا کی معیشت کی خراب کارکردگی کا جزوی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے، جو دوسری سہ ماہی کے دوران چھ سال میں سب سے زیادہ سست روی کا شکار ہوئی۔

سعودی عرب اور علاقے کے دیگر ممالک کا سفر کرنے والے ایک 68 سالہ بزنس مین کے ذریعے جنوبی کوریا پہنچنے والی اس بیماری کا کوئی علاج نہیں اور نہ ہی اس سے بچنے کے لیے ویکسین دستیاب ہے۔

XS
SM
MD
LG