رسائی کے لنکس

میکسیکو: 43 لاپتا طلبہ کی ہلاکت کی تصدیق


طلبہ کی بازیابی کے لیے پورے میکسیکو خصوصاً ریاست گوریرو میں بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے
طلبہ کی بازیابی کے لیے پورے میکسیکو خصوصاً ریاست گوریرو میں بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے

اٹارنی جنرل کے مطابق جرائم پیشہ گروہ کے ارکان نے مغوی طلبہ کو ایک کچرا کنڈی لے جا کر قتل کردیا تھا اور ان کی لاشیں جلانے کے بعد باقیات کو نزدیکی دریا میں بہادیا تھا۔

میکسیکو کی حکومت نے ان 43 طلبہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جو لگ بھگ چار ماہ قبل منشیات فروشوں کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کے بعد پراسرار طور پر لاپتا ہوگئے تھے۔

میکسیکو کے اٹارنی جنرل جیسس موریلو نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ تفتیشی افسران کو یقین ہوچلا ہے کہ لاپتا ہونے والے تمام طلبہ کو ریاست گوریرو کی پولیس کے کرپٹ افسران نے اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی منشیات فروش گروہ کے حوالے کردیا تھا۔

اٹارنی جنرل کے مطابق جرائم پیشہ گروہ کے ارکان نے مغوی طلبہ کو ایک کچرا کنڈی لے جا کر قتل کردیا تھا اور ان کی لاشیں جلانے کے بعد باقیات کو نزدیکی دریا میں بہادیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسران جائے واردات سے اکٹھے کیے جانے والے فورینسک شواہد اور درجنوں عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچے ہیں۔

جیسس موریلو نے صحافیوں کو بتایا کہ طلبہ کے قاتل 'گوریروس یونیڈوس' نامی منشیات فروش گروہ کے دو ہفتے قبل گرفتار ہونے والے ایک کارندے نے بھی تفتیش کے دوران طلبہ کو اغوا کے بعد جلانے اور ان کی باقیات دریا برد کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دریا سے برآمد کی جانے والی طلبہ کی لاشیں اس قدر جھلسی ہوئی اور خراب حالت میں تھیں کہ ان میں سے صرف ایک کی شناخت ہوسکی ہے۔

ہلاک ہونے والے تمام بدقسمت طلبہ گزشتہ سال 26 ستمبر کو میکسیکو کی ریاست گوریرو کے شہر ایگووالا میں منظم جرائم کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد لاپتا ہوگئے تھے۔

طلبہ کے لواحقین اور سماجی حلقوں نےالزام عائد کیا تھا کہ علاقے کی پولیس جرائم پیشہ مافیا سے ملی ہوئی ہے اور دونوں نے ملی بھگت سے طلبہ کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر قتل کردیا ہے۔

طلبہ کی بازیابی کے لیے پورے میکسیکو خصوصاً ریاست گوریرو میں بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جن کے شرکا نے صدر اینرک پینا نیٹو کو بھی واقعے کا ذمہ دار ٹہرایا تھا۔

بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد پولیس نے طلبہ کی گمشدگی میں ملوث ہونے کے شبہ میں درجنوں پولیس اہلکاروں اور منشیات فروش گروہ کے مبینہ کارندوں کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کی تھی۔

پولیس نے اس مقدمے میں متاثرہ شہر ایگووالا کے میئر اور ان کی اہلیہ کو بھی حراست میں لیا ہوا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ہی پولیس اہلکاروں کو طلبہ کو غائب کرنے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ میکسیکو میں منظم جرائم پیشہ گروہوں اور منشیات فروشوں نے تشدد کا بازار گرم کیا ہوا ہے جس میں 2007ء سے اب تک ایک لاکھ افراد مارے جاچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG