رسائی کے لنکس

مہمند اور باجوڑ میں فورسز کی چوکیوں پر حملے ’ناکام‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس سے قبل بھی ان علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور ان کی چوکیوں پر حملے ہوتے رہے ہیں جن میں مقامی عسکریت پسندوں کے علاوہ سرحد پار سے بھی شدت پسند بھی کارروائی کرتے رہے ہیں۔

پاکستان کے شمال مغرب میں واقع دو قبائلی علاقوں مہمند اور باجوڑ میں سکیورٹی فورسز کی چوکیوں پر مبینہ طور پر سرحد پار سے آئے شدت پسندوں کے حملوں کو ناکام بنانے کا بتایا گیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق شدت پسندوں نے مہمند کے علاقے شیخ بابا اور باجوڑ میں نوا پاس میں قائم چیک پوسٹس پر حملہ کیا۔

سکیورٹی فورسز نے بروقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے ان حملوں کو ناکام بنا دیا اور کسی بھی طرح کے جانی نقصان کے بارے اطلاع سامنے نہیں آئی۔

ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے کیونکہ ان علاقوں تک صحافیوں کی رسائی نہیں ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدہ ہونے والے ایک دھڑے "جماعت الاحرار" نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مہمند ایجنسی کی تحصیل انبار کے ایک سرحد علاقے میں نماز جمعہ کے دوران خودکش بم حملے میں کم از کم 36 افراد مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری میں جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اس سے قبل بھی ان علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور ان کی چوکیوں پر حملے ہوتے رہے ہیں جن میں مقامی عسکریت پسندوں کے علاوہ سرحد پار سے بھی شدت پسند بھی کارروائی کرتے رہے ہیں۔

پاکستان فوج قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی کر کے ہزاروں دہشت گردوں کو ہلاک اور ان کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کا بتا چکی ہے۔

لیکن حکام کے بقول بہت سے عسکریت پسند فوجی کارروائیوں کی وجہ سے فرار ہو کر سرحد پار افغانستان چلے گئے ہیں جہاں انھوں نے محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں اور پاکستان کی عسکری قیادت ان کے خلاف کارروائیوں اور سرحد کی موثر نگرانی کے لیے افغان حکومت سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کر چکی ہے۔

تاہم افغان قیادت بھی یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اس کے ہاں تخریبی کارروائیاں کرنے والے دہشت گرد پاکستانی علاقوں کو استعمال کرتے ہیں جن کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیئے۔

پاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور وہ تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے۔

ادھر ایک اور قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے پھلوں سے لدے چار ٹرکوں کو نذر آتش کرتے ہوئے متعدد افراد کو اغوا کر لیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ ٹرک پھل کے کر وانا سے ڈیرہ اسماعیل خان جا رہے تھے کہ سپن تنگی کے علاقے میں مسلح افراد نے انھیں روکا اور ان پر سوار ڈرائیوروں اور ان کے معاونین کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ٹرکوں کو آگ لگا دی۔

XS
SM
MD
LG