رسائی کے لنکس

سعودی عرب: پاکستان سمیت 20 اسلامی ممالک کی فوجی مشقیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق زمینی، بحری اور فضائی مشقوں کے ذریعے یہ پیغام دیا جائے گا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی خطے میں امن و استحکام کے لیے ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے متحد ہیں۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کا کہنا ہے کہ ملک میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی فوجی مشقیں ہو رہی ہیں جن میں پاکستان سمیت 20 اسلامی ممالک کے فوجی دستے شرکت کر رہے ہیں۔

ان مشقوں کو ’رعدالشمال‘ یعنی ’شمال کی گھن گرج‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ایس پی اے نے نا تو ان مشقوں کے آغاز کی تاریخ کے بارے میں کچھ بتایا اور نا ہی یہ بتایا کہ ان کا دورانیہ کتنا ہو گا۔

لیکن اس میں شرکت کرنے والے ممالک کی تعداد اور ان میں استعمال ہونے والے اسلحے کے تناظر میں ان مشقوں کو خطے کی تاریخ کی سب سے بڑی مشقیں اور اہم مشقیں قرار دیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ فوجی مشقیں ہوتی رہتی ہیں۔

پاکستان کی طرف سے بھی اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے کہ ان مشقوں میں حصہ لینے کے لیے کیا نئے پاکستانی دستے سعودی عرب پہنچے ہیں یا پہلے سے سعودی عرب میں تعینات فوجی اس میں حصہ لیں گے۔

تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو اس معاملے پر وضاحت کرنی چاہیئے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات، مراکش، قطر، ملائیشیا، مصر، اردن بحرین اور سوڈٓان سمیت 20 سے زائد ممالک ان مشقوں میں شامل ہیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق زمینی، بحری اور فضائی مشقوں کے ذریعے یہ پیغام دیا جائے گا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی خطے میں امن و استحکام کے لیے ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے متحد ہیں۔

سعودی عرب کی طرف سے فوجی مشقوں سے متعلق یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب اس کی طرف سے یہ کہا گیا کہ ریاض نے اپنے جنگی جہاز ترکی کے فضائی اڈے پر پہنچا دیے ہیں جن کا مقصد شام میں شدت پسند گروہ داعش کے خلاف کارروائیوں کو تیز کرنا ہے۔

داعش کے خلاف امریکی قیادت میں قائم اتحاد میں سعودی عرب پہلے ہی شامل ہے۔

سعودی عرب نے گزشتہ سال دسمبر میں 34 اسلامی ممالک پر مشتمل اتحاد کے قیام کا اعلان کیا تھا جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔

پاکستان کی طرف سے اس اتحاد کے قیام کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے یہ تو کہا گیا کہ پاکستان کا اس کا حصہ ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ تاحال اس بات کا تعین کیا جانا باقی ہے کہ اس اتحاد میں پاکستان کا کردار کیا ہو گا۔

حال ہی میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں ایک بیان میں کہا تھا کہ اس وقت سعودی عرب میں گیارہ سو سے زائد پاکستانی فوجی اہلکار و افسران موجود ہیں جن کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔

XS
SM
MD
LG