رسائی کے لنکس

ٹوٹے ستاروں کی نیلامی


اگر آپ کو آسمان سے ٹوٹ کر زمین پر گرنے والے ستارے خریدنے میں دلچسپی ہے تو تیار ہوجائیے کہ اکتوبر کی 14 تاریخ کو نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں واقع ایک معروف نیلام گھر میں نایاب اور تاریخی شہابیوں کی نیلامی ہونے والی ہے۔

ٹوٹے دلوں کی جانب شاید کم ہی کسی کا دھیان جاتا ہے لیکن امریکہ کے ایک جانے پہچانے نیلام گھر کی اتنظامیہ کو توقع ہے کہ ٹوٹے ستاروں کی نیلامی شائقین کی ایک بڑی تعداد کو اپنی جانب کھینچنے میں کامیاب رہے گی۔

اگر آپ کو آسمان سے ٹوٹ کر زمین پر گرنے والے ستارے خریدنے میں دلچسپی ہے تو تیار ہوجائیے کہ اکتوبر کی 14 تاریخ کو نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں واقع ایک معروف نیلام گھر میں نایاب اور تاریخی شہابیوں کی نیلامی ہونے والی ہے۔

خلاؤں میں بھٹکنے والے ستارے، جنہیں شہاب ثاقب بھی کہا جاتا ہے، اکثر اوقات زمین کے ہوائی کرے سے ٹکراجاتے ہیں، لیکن ان کی زیادہ تر تعداد زمین پر پہنچنے سے پہلے ہی ہوا کی رگڑ سے جل کر راکھ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ماہرین کا کہناہے کہ شہابیوں کی راکھ زمین میں زرخیری لاتی ہے۔ لیکن کچھ بڑے شہابیے زمین کی سطح سے ٹکرانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ زمین پر کامیابی سے پہنچنے والے شہابیوں کی تعداد کتنی ہے؟ کوئی بھی درستگی سے نہیں بتاسکتا۔


لیکن مین ہیٹن کے نیلام گھر میں جو ٹوٹے ستارے فروخت کے لیے پیش کیے جارہے ہیں، وہ کوئی عام خلائی پتھر نہیں ہیں ، بلکہ ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک کہانی منسوب ہے۔ جن میں سے کچھ کہانیاں انتہائی دلچسپ اور حیرت انگیزہیں۔ نیلام گھر کے منتظمین کو توقع ہے کہ عجیب و غریب اور بے ڈھنگی اشکال کی خلائی چٹانوں کے کالے اور جلے ہوئے ٹکڑےخود سے نتھی کہانیوں کی بنا پر بڑی قیمت پائیں گے۔

نیلامی کے لیے رکھے جانے والے شہابیوں کی کل تعداد 125 ہے لیکن خریداروں کی زیادہ دلچسپی ان پانچ شہابیوں میں ہے جوبراہ راست زمین سے نہیں ٹکرائے بلکہ انہوں نے گرنے سے پہلے کسی اور چیز کو بھی اپنا نشانہ بنایا۔

ان میں سے ایک شہابیہ 15 اکتوبر 1972 کو وینزویلا کے قصبے تروجیلو(Trujillo) میں گرا تھا۔ نیلام گھر کے مطابق قصبے کے لوگوں نے صبح سویرے ایک زبردست گونج سنی۔ وہ گھبرا کر باہر نکلے تو انہیں پتا چلا کہ آسمانی پتھر کا ایک بڑا ٹکڑا ایک گائے کی گردن کو اپنا نشانہ بنانے کے بعد زمین میں دھنس گیا ہے۔ اس واقعہ میں گائے ہلاک ہوگئی تھی۔ نیلام گھر کی کیٹلاگ میں کہا گیا ہے کہ اب تک کی معلوم تاریخ میں کسی شہابیے سے ہلاکت کا یہ واحد واقعہ ہے اور یہی اس خلائی چٹانی ٹکڑے کی انفرادیت ہے۔ گویا وہ ایک قاتل ٹوٹا ستارا ہے۔


نیویارک کے ہیریٹیج نیلام گھر میں رکھے گئے ایک اور شہابیے کی خصوصیت یہ ہے فلکیات کے ماہرین کو ایک دن پہلے ہی یہ علم ہوگیاتھا کہ وہ زمین پر گرنے والا ہے۔ اور اب تک کی تاریخ میں ایسی کوئی پیشگی خبر صرف ایک ہی بار مل سکی ہے۔

کیٹلاگ کے مطابق ایک فلکیاتی مرکز کیٹلینا سکائی سروے نے6 اکتوبر 2008 کو یہ اطلاع دی کہ ایک تیز رفتار شہابیہ زمین کی جانب بڑھ رہاہے اور وہ اس سے ٹکراسکتا ہے۔ اگلے ہی روز شہابیہ زمین کے ہوائی کرے میں داخل ہوااور اس میں آگ لگ گئی لیکن اس کا 35 پونڈ کا ایک ٹکڑا سوڈان کے شمالی صحرا میں گر گیا۔

ایک اور شہابیہ ، جس میں خریدار وں کی دلچسپی ظاہر ہورہی ہے، وہ زمین پر کسی کار سے ٹکرانے والا واحد خلائی پتھر ہے۔یہ واقعہ 9۔اکتوبر 1992کی رات نیویارک کے علاقے پیکس کیل(Peekskill) میں پیش آیا ۔ شہابیہ وہاں پارکنگ لاٹ میں کھڑی ایک شیوی کار سے ٹکرایا، جس سے اس کے پچھلے حصے کو نقصان پہنچا۔ پرانی کار ایک اٹھارہ سالہ لڑکی مشیل کی ملکیت تھی ، جسے اس نے صرف 400 ڈالر میں خریداتھا۔ لیکن شہابیے سے ٹکڑانے کے ایک ہفتے بعد اس کی گاڑی 25 گنا زیادہ قیمت پر بک گئی۔اور اب کار کو نشانہ بنانے والا آسمانی پتھر اپنے خریدار کا انتظار کررہاہے۔


نیلامی میں رکھنا جانے والے سب سے پرانے آسمانی پتھر کاتعلق فرانس کے علاقے الاسٹین کے ایک قصبے Ensisheim سے ہے۔ نیلام گھر کی گیٹلاگ میں بتایا گیا ہے کہ یہ شہابیہ 1492 میں ایک زور دار گونج اور دھماکے کے ساتھ زمین سے ٹکرایاتھا۔قصبے والوں نے اسے خدا کی جانب سے بھیجا جانے والا ایک تبرک قرار دیتے ہوئے مقامی گرجا گھر میں رکھ دیا ۔ اور وہ مسلسل تین صدیوں تک اسے شہاب ثاقب قرار دینے کے سائنسی دعوے کی مخالفت کرتے رہے۔یہ طویل عرصے سے محفوظ رکھا جانے والا واحد شہابیہ ہے۔

ایک اور شہابیے کا تعلق ، جس میں گہری دلچسپی دیکھنے میں آرہی ہے، 14 ۔اگست 1992 کو براعظم افریقہ کے ایک قصبے مبیل (Mbale)سے ہے۔ اس سے منسوب کہانی میں بتایا گیا ہے کہ قصبے کے لوگ جب دھماکوں کی آوازیں سن کر گھروں سے باہر نکلے تو آسمان پر سفید دھوئیں کی چادر پھیلی ہوئی تھی۔ پھر کچھ ہی دیر کے بعد پتھر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کا مینہ برسنے لگا۔ یہ بارش تقریباً تین کلومیٹر چوڑے اور سات کلومیٹر لمبے ٹکڑے میں ہوئی۔ اس علاقے میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض عام ہے ۔ چنانچہ لوگوں نے ان ٹکڑوں کو مرض کے علاج کا آسمانی تحفہ سمجھا۔ اور انہیں پیس کر دوا کے طورپر کھانا شروع کردیا۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیامریضوں کو آفاقہ ہوا یا نہیں۔


ماہرین شہابیوں کی بارش کا نشانہ بننے والے علاقے سے بعدازاں 426 پتھر اکھٹے کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے جن کا مجموعی وزن 238 پونڈ تھا۔ اسے معلوم تاریخ کی زمین پر شہابیوں کی سب سے بڑی بارش قرار دیاجاتا ہے۔

ہیریٹیج آکشنز کے منتظمین کا خیال ہے کہ زمین پر ٹوٹ کر گرنے والے ستاروں کے شائقین کی ایک بڑی تعداد اتوار14۔ اکتوبر کی نیلامی میں حصہ لے گی۔
  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG