رسائی کے لنکس

توقع ہےموہالی سیمی فائنل یادگارو معیاری ثابت ہوگا: بھارتی تجزیہ کار


توقع ہےموہالی سیمی فائنل یادگارو معیاری ثابت ہوگا: بھارتی تجزیہ کار
توقع ہےموہالی سیمی فائنل یادگارو معیاری ثابت ہوگا: بھارتی تجزیہ کار

پہلے لوگوں کو توقع نہیں تھی کہ انڈیا پاکستان کا سیمی فائنل ہوگا۔ اِس وقت پاکستان و بھارت تو کیا دنیا کے دوردراز مقامات سے لوگ موہالی آنے کی کوشش میں ہیں، تاکہ اِس تاریخی سیمی فائنل میں بذاتِ خود موجود ہوں

معروف بھارتی تجزیہ کار، فٹ بال کےسابق کھلاڑی اورتاریخ داں، نووی کپاڈیا نے اِس امید کا اظہار کیا ہے کہ موہالی میں بھارت و پاکستان کے درمیان ہونے والا کرکٹ سیمی فائنل معیاری کھیل ثابت ہوگا، تاکہ موہالی سےاور کرکٹ سے شائقین کی اچھی یادیں وابستہ ہوں۔

وگرنہ، اُن کا کہنا تھا کہ اب تک موہالی چندی گڑھ کےپچھواڑے پہاڑوں کی اوٹ میں بوڑھوں کےایک شہر اور’ریٹائرمنٹ ہوم‘ کے طور پرجانا جاتا ہے۔

پیر کو ’وائس آف امریکہ‘ سے انٹرویو میں اُنھوں نے کہا کہ اِس وقت پاکستان و بھارت تو کیا دنیا کے دوردراز مقامات سے لوگ موہالی آنے کی کوشش میں ہیں، تاکہ اِس تاریخی سیمی فائنل میں بذاتِ خود موجود ہوں۔’اب توموہالی میں رونق لگی ہوئی ہے۔ شہر نوجوانوں سے بھرا ہوا ہے۔ بھارت بھر کے ایکٹر اور ایکٹریسز سب جانا چاہتے ہیں۔ ہوائی جہاز کا ٹکٹ بلیک پر 40 سے50ہزار روپے میں بک رہا ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں نووی کپاڈیا نے کہا کہ پہلے لوگوں کو توقع نہیں تھی کہ انڈیا پاکستان کا سیمی فائنل ہوگا۔

اُنھوں نے کہا کہ اچھا ہے کہ سکیورٹی کوسخت کرنے کے انتظامات کیے گئے ہیں، اور دعا کی کہ خیرو عافیت سے سیمی فائنل ہوجائے۔ ایسا کھیل نہ ہو جیسا 1996ء کےسری لنکا بھارت کے درمیان کلکتہ میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں ہوا تھا، جب بھارت ہارنے لگا اور وہاں لوگوں نے پتھر پھینکے اور میچ ریفری، کلائیو لائڈ کو میچ منسوخ کرنا پڑا۔

کپاڈیا نے امید ظاہر کی کہ ایسا سیمی فائنل ہو جیسا 1975ء میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہوا تھا، جسے ویسٹ انڈیز نے جیتا تھا۔ ’ورلڈ کپ یادگار ہوتا ہے۔ ہمیں 1999ء میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کا سیمی فائنل یاد آتا ہے، جو ٹائی ہوگیا تھا اور آسٹریلیا فائنل میں پہنچ گیا تھا۔ ایسا میچ ہو تو مزیدار ہوگا۔‘

سٹے بازی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نووی کپاڈیا نے کہا کہ یہ مرض سارے دنیائے کرکٹ میں ہے، جب کہ ہمارے ملکوں میں سٹے بازی ناجائز ہے۔ انگلینڈ میں اگر آپ 18برس کے ہیں تو آپ ولیم ہِل جا کر سٹے بازی کر سکتے ہو، کوئی نہیں ہوچھے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں انڈر ورلڈ کا پیسا آگیا ہے۔ کیونکہ کرکٹ ایسا گیم ہے جس میں تھوڑی آسانی کے ساتھ سٹے بازی ہوسکتی ہے کہ فٹ بال، ہاکی کی طرح 11کھلاڑی ہوتے ہیں۔ لیکن کھیل کو کھیل رہنا چاہیئےتماشا نہیں بننا چاہیئے۔

پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر وسیم باری نے کہا کہ پاکستان و بھارت کی ٹیمیں ’متوازن‘ ہیں اور اِس امید کا اظہار کیا کہ شائقین کو معیاری کھیل دیکھنے کو ملے گا۔

XS
SM
MD
LG