رسائی کے لنکس

مہمند خودکش حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد102 ہوگئی


پاکستان کے قبائلی علاقے مہمندایجنسی میں دو خودکش بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 102ہوگئی ہے جب کہ درجنوں زخمی اب بھی مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تحصیل یکہ غنڈ میں امدادی کارروائیاں ہفتے کے روز بھی جاری ہیں اور مہندم ہونے والی دکانوں اور مکانوں کا ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔

مہمند ایجنسی میں طالبان کے ترجمان اکرام اللہ مہمند نے گذشتہ روز میڈیا کو بتایا تھاکہ یہ حملے طالبان نے کروائے اور اس میں دو حملہ آور شامل تھے۔ مہمند ایجنسی کی دوسری بڑی تحصیل یکہ غنڈ پشاور سے تقریباً 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔

یکہ غنڈ تحصیل کے اسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ رسول خان نے وائس آف امریکہ کو بتایاتھا کہ یہ حملہ اُن کے دفتر کے باہرہوا اور اُس وقت وہاں مقامی امن کمیٹی کا اجلاس بھی جاری تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیٹیکل انتظامیہ کے دفتر کے باہر دھماکا ہوا تو بڑی تعداد میں لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے وہاں جمع تھے۔ دھماکے سے اردگرد کی عمارتوں، دوکانوں اور اسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کے احاطے میں موجود ایک چھوٹی جیل کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

رسول خان نے بتایا کہ تحصیل دفتر میں زیرحراست 30 قیدی خودکش حملوں کے بعد بھگدڑ کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے اطلاعات کے مطابق مفرور قیدیوں میں چار مشتبہ طالبان بھی شامل تھے۔

پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مہمند ایجنسی کے تقریباً 80 فیصد حصے بشمول بڑے آبادی والے علاقوں کو دہشت گردوں سے صاف کر الیا گیا تھا لیکن جنرل عباس کے بقول افغانستان کی جانب سے سرحد عبور کر کے پاکستانی علاقوں میں شدت پسندوں کے حملے پاکستانی فوج کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔

XS
SM
MD
LG