رسائی کے لنکس

لڑکوں کی پیدائش میں پیچیدگی کے امکانات زیادہ ہیں: تحقیق


جنس کی بنیاد پر منعقدہ ایڈیلیڈ یونیورسٹی کےمطالعے سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ نوزائیدہ لڑکوں میں لڑکیوں کی نسبت پیدائش کے وقت ممکنہ طور پر زندگی کے لیے خطرات کا سامنا کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ لڑکیوں اور لڑکوں کے درمیان عدم مساوات کی ابتداء بہت پہلے ماں کے پیٹ سے شروع ہوتی ہے۔ آسٹریلیا کی ایڈیلیڈ رابنسن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یونیورسٹی کی نئی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ نوزائیدہ بچی یا بچہ پیدائش سے پہلے الگ الگ طریقوں سے ترقی پاتے ہیں۔

جنس کی بنیاد پر منعقدہ ایڈیلیڈ یونیورسٹی کے مطالعے سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ نوزائیدہ لڑکوں میں لڑکیوں کی نسبت پیدائش کے وقت ممکنہ طور پر زندگی کے لیے خطرات کا سامنا کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اپنی نوعیت کے پہلے مطالعے کے لیے تحقیق کاروں نے 30 سالہ مدت کے دوران 574,000 سے زائد جنوبی آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے بچوں کی پیدائش کے اعداد و شمار کی تفتیش کی ہے اور ان بنیادی جینیاتی اور ترقیاتی وجوہات کا مطالعہ کیا ہے کہ کیوں نوزائیدہ لڑکے عام طور پر حمل کی پیچیدگیوں اور پیدائش کے وقت خراب صحت کا شکار ہوتے ہیں اور کیوں نوزائیدہ بچی کے مقابلے میں نوزائیدہ بچے کے ساتھ حمل کے نتائج بدتر ہوتے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ نوزائیدہ لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان ناقابل تردید جینیاتی اور جسمانی اختلافات تھے جس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ کیوں نوزائیدہ بچیاں لڑکوں کی واضح طور پر قبل ازوقت پیدائش اور پیدائش کے بعددیگر پیچیدگیوں میں بقا کی جنگ جیت جاتی ہیں۔

مطالعے کی سینیئر مصنف اور محقق پروفیسر کلیئر رابرٹس کہتی ہیں کہ ہمارے مطالعے کا اہم نتیجہ یہ ہے کہ ہمیں وہاں ثبوت ملے ہیں جس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ حمل کے نتائج کا نوزائیدہ بچے کی جنس کے ساتھ براہ راست تعلق ہے۔

تحقیق کے نتائج کے مطابق نوزائیدہ لڑکے قبل از وقت پیدائش کےخطرے میں ہیں جبکہ ان کی مائیں ذیابیطس اور بیماری کے زیادہ بڑے خطرے میں ہوتی ہیں۔

پلوس ون نامی جریدے میں جولائی میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق نوزائیدہ لڑکے 20 سے 24 ہفتوں کے درمیان قبل از وقت پیدائش کے 27 فیصد زیادہ خطرے میں تھے۔

اسی طرح نوزائیدہ لڑکوں میں 30 سے 34 ہفتوں کےحمل کے درمیان قبل از وقت پیدائش کے لیے 24 فیصد زیادہ خطرہ تھا اور 34 سے 36 ہفتوں کے درمیان قبل از وقت پیدائش کا 17 فیصد زیادہ خطرہ تھا۔

ہالینڈ میں گروننگن یونیورسٹی اور ایڈیلیڈ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق سے منسلک محققین کی ٹیم نے بچے کی جنس اور پیدائش کے منفی نتائج کے درمیان تعلقات کا اندازا لگانے کے لیے نتائج میں قبل از وقت پیدائش، ہائی بلڈ پریشر اور ذیا بیطس کے امراض کو بھی شامل کیا ہے۔

محققین نے کہا کہ ہم ان عوامل کی تحقیقات کر رہے ہیں جو حمل کی پیچیدگیوں کی پیشن گوئی کر سکتی ہیں تاہم محقق رابرٹسن جنھوں نے پلیسینٹا یا آنول میں 142 جنیوں کے اظہار میں جنسی اختلافات پر تحقیق شائع کی ہے، لکھتی ہیں کہ پلیسینٹا حمل کی کامیابی کے لیے اہم ہے اور ہم آنول کے افعال کے جنسی اختلافات میں ماں اور نوزائیدہ لڑکی اور لڑکے کے لیےحمل کے نتائج پر تحقیقات کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG