رسائی کے لنکس

بحیرہ جنوبی چین میں مزید گشت کا امکان: امریکی عہدیدار


فائ فوٹو
فائ فوٹو

واشنگٹن میں حکام کا کہنا ہے کہ چین کے قبضہ میں سوبی چٹان کے قریب جانا ’’نیوی گیشن کی آزادی‘‘ کی مشق تھی جس کا تعلق ان علاقوں پر ویتنام اور فلپائن کے دعوؤں سے نہیں تھا۔

چین نے بحیرہ جنوبی چین میں ایک متنازع جزیرے کے قریب امریکہ کی طرف سے ایک جنگی جہاز بھیجے جانے پر سخت تنقید کی ہے جبکہ واشنگٹن نے کہا ہے کہ وہ مزید ایسے گشتی جہاز بھیجے گا۔

بیجنگ کی وزارت خارجہ نے بدھ کو کہا کہ اس نے منگل کو ہونے واقعے پر امریکی سفیر میکس باکس کو باضابطہ احتجاج کے لیے طلب کیا تھا۔

امریکہ کی طرف سے گشتی جہاز بھیجنا چین کے متنازع علاقائی دعوؤں کو کھلے عام چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔

چین کے نائب وزیر خارجہ زانگ یسوئی نے کہا کہ ’’امریکہ کے اقدام چین کی خود مختاری اور سکیورٹی مفادات کے لیے خطرہ ہیں اور جزیرے پر موجود عملے اور تنصیبات کے تحفظ کو خطرے میں ڈالتے ہیں جو سخت اشتعال انگیزی ہے۔‘‘

ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے منگل کو کہا تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ امریکی بحریہ علاقے میں مزید گشت کرے گی۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو میں عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’یہ آخری گشت نہیں ہو گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ امریکی بحری جہاز ’یو ایس اس لاسن‘ کے گرد بہت سے چینی جہاز موجود تھے اور ان میں سے ایک نے اس وقت اس کا پیچھا کیا جب وہ اس چٹان جس پر چین مصنوعی جزیرہ تعمیر کر رہا ہے، کے قریب 22 کلومیٹر کے علاقے میں داخل ہوا۔

عہدیدار نے بتایا کہ ’’چینی بحری اور ہوائی جہازوں کی تمام حرکات محفوظ اور پیشہ ورانہ تھیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چینی جہاز کی طرف سے بحیرہ جنوبی چین میں بھیجے جانے والے امریکی جہاز کا پیچھا کرنا ’’معمول کی بات‘‘ ہے۔

واشنگٹن میں حکام کا کہنا ہے کہ چین کے قبضہ میں سوبی چٹان کے قریب جانا ’’نیوی گیشن کی آزادی‘‘ کی مشق تھی جس کا تعلق ان علاقوں پر ویتنام اور فلپائن کے دعوؤں سے نہیں تھا۔

واشنگٹن میں سینیٹر جان مکین نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے اس بحری اقدام کی طویل عرصہ سے ضرورت تھی۔

’’چین ایشیا پیسیفک علاقے میں سمندر میں آزادی کو تواتر کے ساتھ چیلنج کر رہا ہے اور اب یہ امریکہ کے لیے اور بھی ضروری ہے کہ وہ وہاں جہاز اڑائے، بحری جہاز بھیجے اور وہ تمام کام کرے جس کی بین الاقوامی قوانین اجازت دیتے ہیں۔ اور بحیرہ جنوبی چین کو استثنیٰ حاصل نہیں ہونا چاہیئے۔‘‘

XS
SM
MD
LG