رسائی کے لنکس

مراکش: خواتین کے لیے ساحل پر کچھ علاقہ مخصوص کرنے کا مطالبہ


خواتین کے گروپ کا کہنا ہے کہ ہمارا تعلق قدامت پسند گھرانوں سے ہے اور ہم مردوں کے سامنے بے پردہ ہو کر یا سوئمنگ کا لباس پہن کر گنہگار نہیں ہونا چاہتی ہیں۔

مراکش کی مسلمان خواتین کے ایک گروپ نے عورتوں کے لیے مخصوص ساحل کا مطالبہ کیا ہے ،اور اپنے مطالبہ کےحق میں فیس بک پر 'وومن اونلی بیچ 'کے نام سے ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔

مراکش کے شہر طنجہ سے تعلق رکھنے والی حقوق نسواں کی علمبردار کارکن خواتین نے فیس بک پر اپنے مطالبات جاری کرتے ہوئے لکھا ہےکہ مراکش کی روایات میں عورتوں اور مردوں کے اختلاط کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہے، یہ ایک قدامت پسند معاشرہ ہے اور ہمیں ساحلوں پر اپنا احترام برقرار رکھنے کے لیےخواتین کے مخصوص ساحل کی ضرورت پے ۔

خواتین کے گروپ کا کہنا ہے کہ ہمارا تعلق قدامت پسند گھرانوں سے ہے اور ہم مردوں کے سامنے بے پردہ ہو کر یا سوئمنگ کا لباس پہن کر گنہگار نہیں ہونا چاہتے ہیں۔

خواتین نے اپنے مطالبے کے حق میں لکھا ہے کہ مراکش کا شمالی ساحل طنجہ سینکڑوں کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے اور خواتین کے لیے جگہ مختص کرنے کے لیے کافی بڑا ہے۔ جہاں وہ اپنے حجاب سے بے فکر ہو کر موسم گرما سے لطف اندوز ہو سکتی ہیں اور برقعے کے بغیر تیراکی کر سکتی ہیں۔

مہم کی قیادت کرنے والی حقوق نسواں کی کارکن نور الہدی کا کہنا ہے کہ رمضان کے اختتام اور موسم گرما کی تعطیلات میں ہر کوئی چھٹیاں منانا چاہتا ہے، لیکن مراکشی خواتین ساحلوں پر مردوں کی طرح تیراکی سے لطف اندوز ہونے کے قابل نہیں ہیں، وہ سکون کے ساتھ پانی میں اتر نہیں سکتی ہیں، وہ دھوپ میں اپنا بدن نہیں سینک سکتی ہیں اور آزادی کے ساتھ گھوم پھر نہیں سکتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مراکش میں خواتین کے لیےقدامت پسندانہ رویہ پایا جاتا ہے اور لباس کے حوالے سے خواتین پر دباؤ ہے کیونکہ نامناسب لباس ہونے کی وجہ سے ان پر حملے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ عورتوں کو صرف اجنبیوں کی طرف سے ہراساں نہیں کیا جاتا ہے بلکہ یہ خاندان کی طرف سے بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

اس اقدام کو دونوں صنفوں میں سے کچھ کی طرف سے سراہا گیا ہےجبکہ دوسری جانب اس مطالبے نے ملک میں تنازعہ کھڑا کر دیا ہے اور مہم کے حوالے سے لبرل اور قدامت پسند افراد کے درمیان نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

مہم پر تبصرہ کرتے ہوئے فیس بک کے صارف نے لکھا کہ مردوں کی طرح ہم عورتوں کو بھی گرمیوں کے مہینوں میں گرمی سے نجات حاصل کرنے کے لیے ٹھنڈی جگہ کی ضرورت ہوتی ہے جہاں ہم مخالف جنس کے اختلاط کے بغیر آزادی کے ساتھ لطف اندوز ہونا چاہتی ہیں۔

ایک دوسرے صارف نے مہم کی حمایت میں لکھا کہ مراکش کی گلیوں میں عورتوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور موسم گرما میں ساحل سمندر پر ایسا زیادہ ہوتا ہے لہذا خواتین کو صرف خواتین کے ساحل کی ضرورت ہے۔

مہم چلانے والی خواتین نے اعلان کیا ہے کہ 30 اگست کو حکومت کے سامنے باضابطہ طور پر مطالبات پیش کئے جائیں گے۔

ناقدین نے لکھا کہ یہ اقدام غیر ضروری ہے کیونکہ ریاست کے تمام ساحلوں پر خواتین کو مناسب لباس کے ساتھ تیراکی کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے اورخواتین کے مخصوص ساحلوں سے عدم رواداری اور صنفی تفریق کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

اس مطالبے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ عوامی مقامات پر عورتوں اور مردوں کی علحیدگی کی حمایت نہیں کی جا سکتی ہے بلکہ حکومت کو عوامی مقامات پر خواتین اور لڑکیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جانا چاہیئے ۔

رواں برس اگست کے مہینے میں چچنیا کے دارالحکومت گروزنی میں مردوں اور عورتوں کے لیے ساحل جدا کر دیا گیا ہے۔ ان دونوں ساحلوں کے درمیان دو کلومیٹر کا فاصلہ ہے او دو میٹر بلند باڑ ہے جو عورتوں کو مردوں کی نگاہوں سے اچھی طرح محفوظ رکھتی ہے جبکہ ساحلوں پر ڈوبنے والوں کی جان بچانے کے لیے بھی خواتین گارڈز کو تربیت دی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG