رسائی کے لنکس

صدارتی فرمان پر بات چیت، مورسی عدالتی کونسل سے ملیں گے


Da esquerda para a direita, o aperto de mão entre Durão Barroso (Presidente da Comissão da União Europeia), Barack Obama (Presidente americano) e Herman Van Rompuy (Presidente do Conselho da União Europeia), antes da cimeira UE-EUA em Bruxelas, Março 26, 2014<br />
&nbsp;
Da esquerda para a direita, o aperto de mão entre Durão Barroso (Presidente da Comissão da União Europeia), Barack Obama (Presidente americano) e Herman Van Rompuy (Presidente do Conselho da União Europeia), antes da cimeira UE-EUA em Bruxelas, Março 26, 2014<br /> &nbsp;

اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ اتوار کو مسٹر مورسی اور عدالت کسی سمجھوتے پر پہنچ گئے ہیں، جِس کی مدد سے کسی بڑے سیاسی بحران سے بچا جاسکتا ہے

مصر کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر محمد مورسی پیر کے دِن ملک کی اعلیٰ ترین عدالتی اتھارٹی کے ارکان سے ملاقات کرنے والے ہیں، جِس میں صدارتی فرمان پر بات ہوگی جِس کی رو سے اُن کے فیصلوں کو عدالتی نظرثانی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

اتوار کو اس قسم کے اشارے ملے ہیں کہ مسٹر مورسی اور عدالت کے درمیان کوئی سمجھوتا ہو سکتا ہے، جِس کی مدد سے کسی بڑے سیاسی خلفشار سے بچا جاسکے۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا ہے کہ صدر کا فرمان، جِس کے ذریعے نئے اختیارات حاصل کیے گئے ہیں، صرف ’اقتدارِ اعلیٰ کے معاملات‘ تک محدود ہوگا۔

حالانکہ، اُنھوں نے اِس بات کی وضاحت نہیں کی کہ اِس کا کیا مطلب ہے، ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اُن کے بیان سے پتا چلتا ہے کہ اِس میں اِس طرح کی پیش رفت کو یکسر مسترد نہیں کیا گیا۔ بیان میں اُن ججوں اور استغاثے سے، جنھوں نے ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہوا ہے، مطالبہ کیا گیا کہ وہ کام کام کرتے رہیں۔

مسٹر مورسی نے اِن یقین دہانیوں کا اعادہ کیا کہ یہ اقدامات عارضی نوعیت کے ہیں، اور کہا کہ وہ سیاسی گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے خواہاں ہیں۔

صدر کے فرمان کے جاری ہونےاور سڑکوں پر ہونے والےپُرتشدد مظاہروں کے بعد اتوار کو پہلی بار کاروبار کے لیے کھلنے والا مصر کا اسٹاک مارکیٹ تقریباً 10 فی صد شرح تک گِر گیا۔

گذشتہ سال حسنی مبارک کے آمرانہ دور حکومت کے خلاف ہفتوں تک جاری رہنے والے فصادات کے بعد سے مصری ایکس چینج کو پہنچنے والا یہ اونچی سطح کا خسارہ بتایا جاتا ہے۔

اس سے قبل اتوار کے ہی روز قاہرہ کے تحریر چوک پر احتجاجی مظاہرین جمع رہے اور پولیس پر پتھراؤ کرتے رہے، جو 2011ء میں سرکشی کا مرکز رہ چکا ہے۔ صدارتی فرمان جاری ہونے کے بعد بھڑک اٹھنے والےتشدد کے واقعات کے تیسرے روز سکیورٹی فورسز نے جوابی طور پر آنسو گیس کے شیل پھینکے۔ فرمان کی رو سے صدارتی احکامات کو عدالتی نظر ثانی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اور ساتھ ہی اسلام پسندوں کے دو اور اکثریتی اداروں کو بھی یہ تحفظ فراہم کیا گیا ہے، یعنی اسمبلی جو ایک نیا آئین تحریر کرے گی اور پارلیمان کا ایوان بالا۔

منگل کے روز، صدر مورسی کے حامی اور مخالفین دونوں مظاہرے کرنے والے ہیں، ایسے میں جب متعدد لوگوں کو خوف لاحق ہے کہ اِن کے باعث تشدد کے مزید واقعات ہو سکتے ہیں۔

مصری جمہوریت کے ایک معروف داعی، محمد البرادعی نے ہفتے کے روز صدر مورسی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے لیے تجویز کردہ تقریباً مطلق العنان نوعیت کے اختیارات کو واپس لنے کا اعلان کریں۔

البرداعی نےتحریر چوک پر مظاہرین کےایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہنگامہ آرائی میں مزید اضافے کے امکانات سے بچنے کے لیےاقدام کیا جائے، جو اختیارات طویل عرصے سے براجمان ظالمانہ حکومت سے چھینے گئے تھے۔

مصر کے ججوں کے اعلیٰ ترین ادارے، سپریم جوڈیشل کونسل نے بھی صدر مورسی کے فرمان کی مذمت کی ہے۔
XS
SM
MD
LG