رسائی کے لنکس

دوسری دنیا کے تصور پر ایک اچھوتی سائنس فکشن فلم


دوسری دنیا کے تصور پر ایک اچھوتی سائنس فکشن فلم
دوسری دنیا کے تصور پر ایک اچھوتی سائنس فکشن فلم

سائنس فکشن کی ایک نئی فلم میں یہ اچھوتا تصور پیش کیا گیا ہے کہ اس کائنات میں ہماری زمین جیسی ایک اور زمین بھی موجود ہے اور وہاں بھی ہمارے جیسے ہی انسان بستے ہیں۔ ایک نوجوان سائنس دان ایک حادثے کے بعد، جس میں دو افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، دوسری دنیا میں جانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی جان بچا سکے۔ اس فلم کا نام ’این ادر ورلڈ ‘ ہے۔

اس دوسری دنیا میں بسنے والے لوگوں کی طرح یہ سیارہ بھی بالکل ہماری زمین کی طرح ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ بات حیران کن ہو، لیکن رہوڈا کے لیے یہ امید کی ایک کرن تھی جو جیل کی سزا کاٹنے کے بعد اپنے ماں کے گھر میں باقی دنیا سے کٹ کر ایک زندگی گزار رہی ہے۔

لیکن رہوڈ اس دنیا تک جانے کے اخراجات نہیں برداشت کر سکتی۔ اس لیے وہ ایک مضمون لکھنے کے مقابلے میں حصہ لیتی ہے جس سے شاید وہ اپنے اس خواب کو پورا کر سکے۔

وہ جیت جاتی ہے۔ لیکن اسی دوران اس کی زندگی میں ایک اور موڑ آتا ہے جب وہ ہلاک ہونے والے بچے کے باپ، جان سے ملتی ہے اور اس سے معافی مانگنا چاہتی ہے لیکن جب بات نہیں بن پاتی تو اس کے گھر میں ایک ملازمہ کی شکل میں داخل ہو جاتی ہے۔ وہ شخص، جس کی بیوی اور بیٹا رہوڈا کے ہاتھوں ایک حادثے میں مارے گئے تھے ، رہوڈا کو نہیں جانتا اور اس سے محبت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ رہوڈا اسے دوسری دنیا میں جانے کے اپنے ارادے کے بارے میں بتاتی ہے تو اسے محسوس ہوتا ہے کہ وہ پھر سے اسی صورتحال سے گزر رہا ہے جب اس نے اپنی بیوی اور بیٹے کو کھویا تھا۔

جان کا کردار ادا کر نے والے ولیم ماپوتھر نے اس کردار کو بھرپور طریقے سے ادا کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ فلم کی کہانی ، اس میں موجود سائنس فکشن اور ڈرامہ انہیں پسند آیا۔

برٹ مارلنگ نے روہڈا ولیمز کا کردار نہایت خوبی سے نبھایا ہے۔ انھوں نے اس فلم کاسکرپٹ لکھنے اور اسے فلم بند کرنے میں بھی مدد کی ہے۔

فلم ڈائریکٹر مائیک ہل نے اسے ایک دستاویزی فلم کی طرح بنایا ہے جس میں کیمرے کو اس انداز میں استعمال کیا گیا ہے کہ دیکھنے والوں کو حقیقت کا گمان ہونے لگتا ہے۔

این ادر ارتھ ، ایک مختلف اور حساس فلم ہے جو فلسفیانہ سوالات اٹھاتی ہے۔ اگرچہ یہ فلم ایک لاکھ ڈالر سے بھی کم لاگت میں بنی ہے ،لیکن اس نے سن ڈانس فلم فیسٹیول میں دوایوارڈ جیتےہیں اور یہ فلم نقادوں اور شائقین کی توجہ حاصل کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG